Maktaba Wahhabi

139 - 303
گر دام ہے تو)=؍ ۴۷۶۰ روپیہ ہوتا ہے ، جبکہ سونے کا نصاب(اگر =؍۴۵۰ روپیہ فی گرام ہے تو)= ؍ ۳۸۲۵۰ روپیہ ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں جمع کردہ روپئے نصاب کو کب پہنچیں گے = ؍ ۴۷۶۰ پر یا =؍۳۸۲۵۰ پر ؟ اس سلسلے میں اہل علم کے دونوں طرح کے اقوال ملتے ہیں، کچھ لوگوں نے کاغذی نوٹوں کے نصاب کے سلسلے میں سونے کے نصاب کو اصل قرار دیا ہے ، لیکن اکثریت اس بات کی قائل ہے کہ چونکہ چاندی کا نصاب متفق علیہ اور ثابت بالسنۃ المشہورۃ ہے اور اس کو اختیار کرنے سے فقیروں اور محتاجوں کی ضروت پوری کرنے میں زیادہ مدد ملے گی ، ساتھ ہی ساتھ احتیاط کا بھی یہی تقاضا ہے کہ اختلاف او رشک وشبہ سے بچتے ہوئے چاندی کے نصاب کو اصل مانا جائے ، یا وقت اور زمانے کا لحاظ کرتے ہوئے یہ کاغذی نوٹ ، سونے اور چاندی میں سے جس نصاب کو پہلے پہنچ جائیں ان کی زکوۃ نکالی جائے۔ (۴) سامان تجارت:تجارتی مقاصد سے جمع کیے ہوئے سامانوں میں بھی نصاب کو پہنچنے اور حولان حول(سال گزرنے)پر زکوۃ واجب ہوتی ہے۔موجودہ دور میں اس جانب سے بڑی غفلت ہے ، اور عام طور پر دوکاندار حضرات اس طرف توجہ نہیں دیتے۔ تجارتی سامانوں کی زکوۃ ادا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ دوکاندار اپنی پونجی کا تخمینہ لگائے اور دوکان یا اور جہاں بھی دوکان کا سامان ہے اس کی قیمت لگائے ، اگریہ قیمت نصاب کو پہنچتی ہے تو سال پورا ہونے پر اس میں ڈھائی فیصد زکوۃ ادا کرے۔ لہذا ہر دوکاندار کو چاہئے کہ سال میں ایک بار بالتفصیل اپنی دوکان کا حساب کرے اور اپنے پاس موجود سامان تجارت کی مالیت مقرر کرکے اس کو نوٹ کرلے اور پھر سال پورا ہونے کے بعد(اگر نصاب میں ہے تو)اس میں ڈھائی فیصد زکوۃ نکالے۔ مصارف زکوۃ: زکوۃ کن کن لوگوں کو دی جائے گی اس کو قرآن میں صراحت سے بیان کر دیا گیا ہے،
Flag Counter