Maktaba Wahhabi

140 - 303
سورۂ توبہ کی آیت نمبر ۶۰ میں کہا گیا ہے:’’ صدقات(زکوۃ) (۱)فقیروں کے لیے ہے۔ (۲)مسکینوں کے لیے ہے۔ (۳)اور ان لوگوں کے لیے ہے جو زکوۃ کی بابت کام کرتے ہیں(مثلا وصول کرنا ، اسے لکھنا پڑھنا یا اس کی حفاظت وتقسیم وغیرہ کا کام) (۴)اور ان لوگوں کے لیے جن کے دل کو ڈھارس بندھانی ہو(مثلا نو مسلم یا وہ کافر جس کو اسلام کی طرف مائل کرنا مقصود ہو)اور(زکوۃ صرف کی جائے گی) (۵)اور گردن آزاد کرانے میں۔ (۶)اور قرض دار کا قرض ادا کرانے میں۔ (۷)اور اللہ کے راستہ میں۔ (۸)اور مسافر(کی مصیبت دور کرنے)کے لیے۔یہ اللہ کی طرف سے باندھا ہوا فریضہ ہے اور اللہ جاننے والا اور حکمت والا ہے۔(سورہ توبہ ، آیت نمبر:۶۰) مصارف زکوۃ کے سلسلے میں چند امور قابل توجہ ہیں: ۱ - زکوۃ کے اولین حقدار وہیں کے لوگ ہیں جہاں کی زکوۃ ہے ، البتہ اگر وہاں کی ضرورت سے زائد ہو یا یہ کہ دوسری جگہ کے لوگوں کو کوئی سخت ضرورت پیش آجائے مثلا قحط سالی اور بھک مری وغیرہ تو ایسی صورت میں اسے ان دوسرے علاقوں میں منتقل کیا جاسکتا ہے۔ ۲ - اپنے اعزہ واقرباء اگر زکوۃ کے مستحق ہیں تو صدقہ ، خیرات وزکوۃ میں سب سے پہلے ان ہی کا حق ہے اور اس طرح صدقہ کرنے والوں کو دوہرے ثواب کی بشارت دی گئی ہے، ایک صدقہ کا ثواب دوسرے صلہ رحمی کا۔ ۳ - البتہ زکوۃ ان رشتہ داروں کو نہیں دے سکتے جن کی کفالت کی ذمہ داری خود زکوۃ دینے والے پر ہے جیسے اولاد ، بیوی ، والدین۔ ۴ - غیر مسلم کو زکوۃ کا مال نہیں دیا جائے گا الا یہ کہ وہ ’’ مؤلفۃ القلوب ‘‘ میں سے ہو،یعنی اسے اسلام کی طرف راغب کرنا ہو۔ ۵ - اگر شوہر محتاج ہو تو بیوی اپنے مال کی زکوۃ شوہر کو دے سکتی ہے۔ ۶ - اگر کسی شخص نے کسی آدمی کو مستحق سمجھ کر اسے زکوۃ دے دیا اور اسے بعد میں معلوم
Flag Counter