Maktaba Wahhabi

152 - 303
حقیقت دین کی سمجھ کی بات ہے کہ جو چیز جس درجہ میں ثابت ہو اس کو اسی درجہ میں رکھو اس سے آگے مت بڑھاؤ۔‘‘ (اصلاحی خطبات از جسٹس محمد تقی عثمانی:۴؍۲۴۱-۲۴۲) حنفی مسلک ہی کے ایک اور عالم مولانا محمد رفعت قاسمی لکھتے ہیں: ’’اس شب مبارک میں ایک عمل یہ مذکور ہے کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان(بقیع)میں تشریف لے گئے اور ان اصحاب قبور کے لیے دعا فرمائی، جس سے اس عمل کا مسنون ہونا معلوم ہوا، اور حضرات علمائے کرام نے اس کو مسنون فرمایا اور جو اس سے زائد امور داخل کیے گئے وہ تمام بدعات ومکروہات ہیں، مثلاً اجتماعاً قبرستان میں جاکر ایصال ثواب کرنا اور کسی قسم کا اہتمام مثلاً روشنی کا اہتمام کرناجس سے قبرستان کو روشن کیا جائے، کھانے وغیرہ کا اہتمام کرنا۔بلکہ صرف کسی بھی قبرستان میں جاکر بلا کسی قسم کے اہتمام وفضولیات کے انفرادی طور پر دعائے مغفرت وایصال ثواب کرکے جلد واپس آجائے اور دوسری عبادت میں مشغول ہوجائے۔بس اس قدر کام سنت کے مطابق ہوگا، یہ ہے مطابق سنت عمل، پھر کیوں بلاوجہ زائد امور کو شامل کرکے خلاف سنت رواج دیا جائے۔‘‘(مسائل شب برات وشب قدر، ص:۷۳)
Flag Counter