Maktaba Wahhabi

165 - 303
العزت کا خوب تقرب حاصل کرتا ہے اور اس کے الطاف وعنایات کا مستحق ٹھہرتا ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص نے اپنے گھر میں اچھی طرح طہارت حاصل کی(یعنی وضو یا غسل کیا)پھر وہ اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر(مسجد)میں گیا تاکہ وہ اللہ کے فرائض میں سے کسی فریضہ کی ادائیگی کرے تو اس کے قدم اس طرح(شمار)ہوں گے کہ ایک قدم گناہ کو مٹائے گااور دوسرا قدم درجہ بلند کرے گا۔‘‘(مسلم) حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نماز کے اعتبار سے لوگوں میں سب سے زیادہ اجر والا وہ شخص ہے جو اس کے لیے سب سے زیادہ دور سے چل کر آتا ہے۔۔۔۔۔‘‘(بخاری ومسلم) مسجد تک آنے میں تاریکی اور راستے وغیرہ کی خرابی کی وجہ سے آنے والے کو مشقت ہوسکتی ہے، لیکن ایسے شخص کو مزید اجروثواب کی خوشخبری دی گئی ہے، چنانچہ حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اندھیروں میں مسجدوں کی طرف آنے والوں کو قیامت کے دن کامل روشنی(ملنے)کی خوشخبری سنادو‘‘(ابوداود، ترمذی- صحیح الجامع:۲۸۲۳) اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک مرتبہ خبر ملی کہ قبیلہ بنو سلمہ کے لوگ مسجد کے قریب منتقل ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں آپ نے ان سے فرمایا: ’’بَنِيْ سَلِمَۃَ!دِیَارَکُم تُکْتَبْ آثَارُکُمْ، دِیَارَکُم تُکْتَبْ آثَارُکُمْ‘‘ ’’اپنے بنو سلمہ!تم اپنے(پہلے والے)مکانات ہی میں رہو، تمہارے نشانات قدم لکھے جاتے ہیں، دومرتبہ آپ نے ایسے فرمایا۔‘‘(مسلم) مسجدمیں آنے جانے پر ملنے والے اجر وثواب کے حصول کے لیے صحابہ کیا کوششیں کرتے تھے اس کا اندازہ حضرت ابی بن کعب کی روایت سے لگائیے ، آپ فرماتے ہیں کہ ایک انصاری صحابی تھے ، میرے علم میں کوئی ایسا شخص نہیں تھا جو ان سے زیادہ مسجد سے
Flag Counter