Maktaba Wahhabi

166 - 303
دور ہو ،(لیکن ان کا حال یہ تھا کہ)کوئی نماز ان سے نہیں چوکتی تھی(بلکہ ہر نماز باجماعت ادا کرتے تھے)ان سے کہا گیا کہ اگر آپ کو ئی گدھا خرید لیتے اور اندھیرے اور سخت گرمی میں اس پر سوار ہو کر آجایا کرتے(تو بہتر تھا)وہ جواب دیتے ہیں کہ مجھے تو یہ بھی پسند نہیں کہ میرا گھر مسجد کے پہلو میں ہو ،میں تو یہ چاہتا ہوں کہ مسجد کی طرف میرا چل کر جانا اور جب میں اپنے گھر والوں کے پاس واپس آؤں تو میرا لوٹنا لکھا جائے۔تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ قَدْ جَمَعَ اللّٰہُ لَکَ ذٰلِکَ کُلَّہ ‘‘ یقینا اللہ تعالیٰ نے تیرے لیے یہ سب جمع فرمادیا ہے۔(مسلم) ان فضائل و ثواب سے بہرہ ور ہوتے ہوئے بندہ جب مسجد میں پہنچ جاتا ہے تو چونکہ وہ اللہ کے گھر میں گیا ہے اور اللہ کا مہمان بنا ہے اس لئے اللہ تعالیٰ اس کی مہمانی(ضیافت)کا انتظام فرماتے ہیں۔ چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص صبح یا شام کو مسجد کی طرف جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں مہمانی تیار کرتا ہے جب بھی وہ صبح یا شام کو جائے ‘‘(بخاری ومسلم) بندہ جب مسجد میں فرض نماز سے پہلے پہنچ کر تحیۃ المسجد اور نوافل کی ادائیگی کا ثواب حاصل کر چکا ہوتا ہے اور فرض یعنی جماعت قائم ہونے کا انتظار کرتا ہے تو اس میں اس کا جتنا وقت گزرتا ہے وہ حالت نماز میں شمار ہوتا ہے گویا اس پورے وقفے میں اسے نماز ادا کرنے کا ثواب ملتا ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ آدمی برابر نماز میں رہتاہے جب تک نماز اس کو روکے رکھے ، اس کو اپنے گھر والوں کی طرف لوٹنے سے نماز کے سوا کوئی اور چیز روکنے والی نہ ہو ‘‘(بخاری و مسلم) اس فضیلت کو حاصل کرنے کے لیے چاہئے کہ نمازوں کے اوقات میں جلد از جلد مسجد پہنچنے کی کوشش کی جائے ،تاکہ تکبیر تحریمہ اور نماز باجماعت بھی نہ چھوٹے اور نماز کے انتظار کا ثواب بھی ملے ، نیز اگر گھر میں قبلی سنت ادا کیے بغیر جارہا ہے تو مسجد میں اس کی بھی
Flag Counter