Maktaba Wahhabi

178 - 303
بقراط نے اس سلسلے میں متعدد نصیحتیں کی ہیں، اس کا کہنا ہے کہ: ٭ ہر زائد چیز انسانی فطرت کے خلاف ہے۔ ٭ مضر چیز کا کم استعمال مفید چیز کے زائد استعمال سے بہتر ہے۔ ٭ دو چیزوں کے ذریعہ اپنی صحت کو دوام بخشو: ایک یہ کہ تکان کا احساس کرکے فورا سستی اور آرام طلبی کے چکر میں نہ پڑو، دوسرے یہ کہ کھانے پینے کی چیزوں سے اپنے شکم کو خوب نہ بھر لیا کرو۔ علامہ ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: چار چیزیں جسم کو بیماری میں مبتلا کرتی ہیں: زیادہ بولنا ، زیادہ سونا ، زیادہ کھانا، زیادہ جماع کرنا۔ اس کے بعد زیادہ کھانے کے بارے میں لکھتے ہیں کہ اس سے معدہ کا منہ خراب ہو جاتا ہے ، جسم کمزور ہوتا ہے ، غلیظ ریاح پیدا ہوتی ہے اور مشقت بھری بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ حکیم جالینوس نے ایک بار اپنے ساتھیوں سے چند چیزوں کی پابندی اور چند چیزوں سے اجتناب کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا کروگے تو کبھی کسی طبیب کی ضرورت نہیں پڑے گی ، ان ہدایات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ’’ پیٹ بھر جانے کے بعد مزید کھانا مت کھاؤ۔‘‘ لقمان حکیم اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’ آسودگی پر کوئی چیز نہ کھاؤ ، تمہارے کھانے سے بہتر ہے کہ تم اسے کتے کے لیے چھوڑ دو۔‘‘ فضیل بن عیاض کہتے ہیں: دو چیزیں قساوت قلبی کا سبب بنتی ہیں:زیادہ بولنا اور زیادہ کھانا۔ بغیر بھوک کے کھانا: زیادہ کھانے کی ہوس اور شکم پروری کی حرص میں مبتلا انسان عموما اس بات کی پرواہ
Flag Counter