Maktaba Wahhabi

195 - 303
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:’’ پہلوان وہ شخص نہیں جو کسی کو پچھاڑ دے ، بلکہ حقیقت میں پہلوان وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے نفس کو قابو میں رکھے۔‘‘(متفق علیہ) اہل علم وفضل کی اجتہادی غلطیوں کی تردید ونکیر کی مشروعیت اس بات کی قطعا اجازت نہیں دیتی کہ ان پر جور وتعدی ، ایذا رسانی اور تحقیر وتذلیل کو روا سمجھا جائے ، نہ ہی اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ اس کے ذریعہ امت کی صفوں میں انتشار پیدا کیا جائے اور اس کے اتحاد کو پارہ پارہ کیا جائے ، کسی کی فروگذاشت کی اصلاح کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ اسے رسوا کیا جائے، اسے نیچا دکھایا جائے ، بالخصوص اس وقت کہ اس کی امانت داری اور انصاف پروری معروف ومسلم ہو ، شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’ سنت ، علم اور ایمان کے حامل لوگ حق کو پہچانتے ہیں ، سنت رسول کی پیروی کرتے ہیں، مخلوق پر رحم کرتے ہیں اور اس کے بارے میں انصاف سے کام لیتے ہیں، اور جس نے حق جاننے کی کوشش کی مگر عاجز رہا ، اسے معذور مانتے ہیں، وہ تو محض اس انسان کی مذمت کرتے ہیں جس کی اللہ ورسول نے مذمت کی ہے اور وہ ایسا انسان ہے جس نے حق کی جانکاری حاصل کرنے میں کوتاہی اور سستی کی اور اس طرح ایک واجب کام کو چھوڑ ڈالا ، یہ وہ انسان ہے جو حدود شرع سے متجاوز ہے اور علم کے بجائے اپنی خواہش نفس کا پیروکار ہے اور اس طرح وہ حرام فعل کا مرتکب ہوا، پس واجبی عمل سے غفلت برتنے والے اور حرام کا ارتکاب کرنے والے ہی کی وہ مذمت کرتے ہیں ، اور اس پر حجت قائم کرنے کے بعد اس کو سزا کا مستحق قرار دیتے ہیں، جیسا کہ اللہ رب العزت کا فرمان ہے:﴿وَمَا کُنَّا مُعَذِّبِیْنَ حَتّٰی نَبْعَثَ رَسُوْلًا﴾(الاسراء:۱۵﴾ہم اس وقت تک عذاب نہیں دیتے جب تک رسول نہ بھیج لیں۔ خاص طور سے جو مسائل علماء کے درمیان مختلف فیہ ہوں اور جن کے بارے میں اکثر لوگ حقیقت حال سے ناواقف ہوں تو ایسے مسائل میں وہ مزید احتیاط سے کام لیتے ہیں۔‘‘ (مجموع الفتاوی ۲۷ ؍ ۲۳۸) ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو غلطی کرنے والے کو ٹوکنے کی قدرت رکھتے ہیں ، البتہ رحم
Flag Counter