Maktaba Wahhabi

216 - 303
’’جب بندہ بیمار ہو جاتا ہے یا سفر میں نکل جاتا ہے تو اللہ تعالی اس کے لئے اتنا ہی اجر لکھتا ہے جتنا صحت اور مقیم ہونے کی حالت میں عمل کرنے پر اسے ملتا تھا۔‘‘(بخاری ، احمد) ایک دوسری روایت میں یوں آیا ہے: ’’ جب بندہ بیمار ہو جاتا ہے تو اللہ تعالی لکھنے والے فرشتوں سے کہتا ہے کہ میرے بندے کے لئے اسی عمل کا اجر لکھو جو عمل وہ کیا کرتا تھا تا آنکہ میں اس کو وفات دے دوں یا عافیت عطا کردوں۔‘‘(ابن ابی شیبہ - صحیح الجامع الصغیر:۸۰۰) بیمار آدمی کا وضو اور نماز: اللہ رب العالمین نے قرآن میں ارشاد فرمایا ہے:﴿لا یُکَلِّفُ اللّٰهُ نَفْساً إِلاَّ وُسْعَہَا﴾(سورہ بقرہ:۲۸۶)اللہ تعالی کسی نفس کو اس کی طاقت سے زیادہ کا مکلف نہیں بناتا، لہذا بیمار آدمی کے وضو کرنے یا غسل کرنے سے اس کی بیماری میں اگر اضافہ کا اندیشہ ہو یا مرض سے شفایابی میں اس کی وجہ سے تاخیر کا خوف ہو تو ایسی حالت میں تیمم کرکے نماز پڑھ لے گا۔ چنانچہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک بار ہم لوگ سفر میں نکلے ، ہم میں سے ایک آدمی کو اس کے سر میں پتھر سے چوٹ لگ گئی ، پھر انہیں احتلام بھی ہوگیا ، انہوں نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا کہ کیا میرے لئے تیمم کی کوئی گنجائش ہے ؟ انہوں نے کہا کہ پانی موجود ہوتے ہوئے تیمم کی گنجائش تو نہیں سمجھ میں آتی ، چنانچہ انہوں نے اسی زخمی حالت میں غسل کیا اور انتقال کرگئے، جب ہم لوگ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ کو اس واقعہ کے بارے میں بتایا گیا تو آپ نے فرمایا:انہوں نے اس کو مارڈالا ، اللہ تعالی ان کو غارت کرے، اگر انہیں معلوم نہیں تھا تو پوچھنا چاہئے تھا ، کیونکہ ناواقفیت کا علاج پوچھنا ہے، اس کے لئے اتنا کافی تھا کہ تیمم کر لیتا … ‘‘۔(ابوداود - صحیح الجامع:۴۳۶۲) بیمار آدمی کو اگر اس کی استطاعت نہیں کہ کھڑا ہو کر نماز پڑھ سکے تو اسے چاہئے کہ بیٹھ کر پڑھے، اگر بیٹھ کر پڑھنا بھی دشوار ہو تو لیٹ کر پڑھے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض الموت میں بیٹھ کر نماز ادا کی تھی۔(صفۃ صلاۃ النبی ص۱۳۹)
Flag Counter