Maktaba Wahhabi

217 - 303
اور حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ مجھے بواسیر کی بیماری تھی ،میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز کے بارے میں پوچھا ،تو آپ نے فرمایا:’’کھڑے ہو کر نماز پڑھو، اگر اس کی طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر پڑھو ، اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو پہلو پر لیٹ کر پڑھو۔‘‘(رواہ الجماعۃ الا مسلما) ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مریض کی عیادت کی تو اسے تکیہ پر نماز پڑھتے(سجدہ کرتے)دیکھا ، آپ نے وہ تکیہ ہٹا دیا، پھر اس نے ایک لکڑی لے کر اس پر نماز پڑھنا چاہا تو آپ نے اسے بھی ہٹا دیا اور فرمایا:اگر ہو سکے تو زمین پر نماز پڑھو(سجدہ کرو)ورنہ اشارے سے کام لو ، اور سجدہ میں سر کو رکوع سے زیادہ جھکاؤ۔(طبرانی، بزار، بیہقی ، السلسلۃ الصحیحۃ(۳۲۳) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر زمین پر سجدہ کرنے میں دشواری ہو تو مریض ایسا نہ کرے گا کہ اپنے سامنے کوئی اونچی چیز رکھ کر اس پر سجدہ کرے، بلکہ بیٹھے بیٹھے کچھ جھک کر سجدہ کی دعائیں پڑھنے پر اکتفا کرے گا۔ کھڑے ہونے کے بجائے بیٹھ کر نماز پڑھنا ہو تو چار زانو ہو کر بیٹھے اور نماز پڑھے، جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے(نسائی ، ابن خزیمہ ، صفۃ صلاۃ النبی ص:۱۴۱)تشہد کے مانند بھی بیٹھ کر پڑھ سکتا ہے۔(فقہ السنۃ:۱ ؍ ۱۹۹) پہلو کے بل لیٹ کر نماز پڑھنے کی یہ شکل ہوگی کہ مصلی اپنا رخ قبلہ کی طرف کرے گا اور اس کا پاؤں اس وقت قبلہ کے بائیں جانب ہوگا۔ اگر پہلو کے بل لیٹ کر پڑھنا بھی ممکن نہ ہو تو چت لیٹ کر پڑھے اور اپنا پاؤں قبلہ کی طرف کرلے، اگر ایسا کرنا ممکن ہو۔(فتاوی اللجنۃ الدائمۃ ۸ ؍ ۷۰)احادیث کے ظاہری الفاظ سے پتہ چلتا ہے کہ اگر لیٹ کر اشارہ سے بھی نماز پڑھنا دشوار ہو تو اس کے بعد آدمی پر کچھ واجب نہیں۔(فقہ السنۃ ۱ ؍ ۱۹۹)
Flag Counter