Maktaba Wahhabi

219 - 303
کے مطالعہ سے یہ بات عیاں ہے کہ اس دنیا میں زندگی گزارنے اور اپنے اور اپنے بال بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے حلال طریقے سے روزی کمانا اور رزق تلاش کرنا ایک فریضہ ہے۔اس کے برعکس حرام طریقے سے یا حلال وحرام میں فرق کیے بغیر ہر طرح کے جائز وناجائز طریقے سے روزی کمانا اور دنیا جمع کرنا حد درجہ بدبختی کی بات ہے، ایسے لوگوں کے لیے بڑی سخت باتیں کہی گئی ہیں اور ان کا برا انجام بتایا گیا ہے۔ بخاری شریف کی ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آنے والا ہے کہ آدمی کو اس کی پرواہ نہیں ہوگی کہ روزی حلال طریقے سے کمائی ہے یا حرام طریقے سے۔‘‘ آپ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ ’’قیامت کے دن بندہ اس وقت تک اپنی جگہ سے ہٹ نہیں سکتا جب تک پانچ چیزوں کے بارے میں جواب نہ دے لے:۱ -عمر کہاں بتائی؟ ۲- جوانی کیسے گزاری؟ ۳- مال کہاں سے کمایا؟ ۴۔اور کہاں خرچ کیا؟ ۵- جو علم حاصل کیا تھا اس پر کتنا عمل کیا؟ ‘‘(ترمذی - صحیح الجامع:۷۲۹۹) اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شک وشبہہ والی چیزوں سے بھی بچنے کی تاکید کی ہے، چنانچہ آپ کا فرمان ہے:’’شک وشبہہ والا کام چھوڑکر بلا شبہہ والا کام کرو۔‘‘ (ترمذی- صحیح الجامع:۳۳۷۷) ایک حدیث میں آپ نے تفصیل سے اور مثال بیان کرکے اس کو واضح کیا ہے، چنانچہ فرماتے ہیں: ’’ حلال واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے، اس حلال وحرام کے بیچ میں کچھ شبہہ والی چیزیں ہیں جن کو بہت سے لوگ نہیں جانتے(کہ وہ حلال ہیں یا حرام)اب جو شک وشبہہ والی چیزوں سے بچا اس نے اپنے دین وآبرو کو بچالیا اور جو ان شبہہ والی چیزوں میں پڑگیا تو وہ حرام میں پڑ گیا، اس کی مثال اس چرواہے جیسی ہے جو شاہی چراگاہ کے آس پاس اپنے جانور کو چراتا ہے تو قریب ہے کہ کوئی جانور اس میں گھس جائے۔خبردار!ہر بادشاہ کی ایک
Flag Counter