Maktaba Wahhabi

220 - 303
مخصوص چراگاہ ہے(جس میں دوسرے کے جانوروں کو داخل ہونے کی اجازت نہیں)سن لو!اللہ تعالیٰ کی چراگاہ وہ چیزیں ہیں جن کو اس نے حرام قرار دیا ہے(ان کے قریب جانا کسی کے لیے جائز نہیں)۔۔۔۔۔۔۔‘‘(بخاری ومسلم) اس حدیث میں تجارت وکاروبار کرنے والوں کے لیے بھی واضح تنبیہ ہے کہ وہ صرف ایسے طریقے اختیار کریں جو واضح طور پر حلال ہوں اور مشتبہ امور و معاملات سے اجتناب کریں۔ حرام و ممنوع کمائی کی چند صورتیں: قرآن کریم اور احادیث نبویہ میں خرید وفروخت کے تعلق سے جن چیزوں کی ممانعت آئی ہے ان میں سے چند اہم چیزوں کا تذکرہ مناسب ہوگا۔ ۱- ناپ تول میں کمی: قرآن کریم کی متعدد آیات میں یہ تاکید کی گئی ہے کہ خریدوفروخت کے وقت سامان صحیح ڈھنگ سے پورا پورا تول کریا ناپ کردیا جائے، اس میں کسی طرح کی کمی کرنا سخت جرم ہے، قرآن کی ایک مستقل سورہ ’’ تطفیف ‘‘ یا ’’ مطففین ‘‘ کے نام سے نازل ہوئی ہے جس میں ناپ تول میں کمی کرنے والوں کو ہلاکت و بربادی کی بددعا دی گئی ہے، اور انہیں قیامت کے عذاب سے ڈرایا گیا ہے جس دن سب لوگ اللہ رب العزت کے سامنے کھڑے ہوں گے۔ قرآن کریم میں حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم کا تذکرہ متعدد جگہ کیاگیا ہے، یہ ناپ تول کی کمی کے جرم کا ارتکاب کیا کرتی تھی، حضرت شعیب علیہ السلام کے بار بار تنبیہ کرنے اور منع کرنے کے باوجود یہ لوگ اس جرم سے باز نہیں آئے اور اپنے نبی کی مخالفت پر کمر بستہ رہے، نتیجہ یہ ہوا کہ اس قوم پر اللہ کا عذاب نازل ہوا اور حرف غلط کی طرح یہ قوم روئے زمین سے مٹادی گئی کہ اس کاکوئی نام ونشان باقی نہ رہا۔ موجودہ دور میں ناپ تول کی کمی کی ایسی ایسی شکلیں رائج ہیں جن کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا، چھوٹے چھوٹے خردہ فروش سے لے کر بڑے بڑے مہاجن بلکہ کمپنیاں بھی مختلف
Flag Counter