Maktaba Wahhabi

233 - 303
کھانے پر مجبور کر دے ، بایں طور کہ اگر اسے نہ کھائے اور بھوکا رہے تو اس کی جان چلی جائے تو ایسے شخص کو حرام شیٔ کھالینا جائز ہے۔ دکتور سلیمان معرفی نے قاعدہ مذکورہ کی توضیح کر تے ہوئے کہا ہے کہ کبھی کبھی حالات انسان کو حرام چیز کھانے یا استعمال کر نے پر مجبور کردیتے ہیں، مثلاً:شراب پینے یا مردار کھانے کی اس کو ضرورت پیش آجاتی ہے ، اس طور پر کہ اگر وہ ایسا نہیں کر تا ہے تو ہلاک ہو سکتا ہے ، اور یہ چیز معلوم ہے کہ ضرورات خمسہ جن کی حفاظت واجب ہے، ان میں حفظ نفس بھی ہے، ایسے موقع پر یہ قاعدہ ’’الضَرورات تُبِیحُ المَحظورات‘‘ کا م آتا ہے۔ استنباط یہ قاعدہ جن آ یات سے مستنبط کیا گیا ہے وہ اس طرح ہیں: ۱- ﴿إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَۃَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنزِیْرِ وَمَا أُہِلَّ بِہِ لِغَیْرِ اللّٰهِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَیْرَ بَاغٍ وَلاَ عَادٍ فَلا إِثْمَ عَلَیْہِ إِنَّ اللّٰهَ غَفُورٌ رَّحِیْمٌ﴾(سورہ بقرہ:۱۷۳) ’’ تم پر مردہ اور(بہاہوا)خون اور سور کا گوشت اور ہر وہ چیز جس پر اللہ کے سوا دوسروں کا نام پکارا گیا ہو حرام ہے، پھر جو مجبور ہوجائے اور وہ حد سے بڑھنے والا اور زیادتی کر نے والا نہ ہو، اس پر ان کے کھانے میں کوئی گناہ نہیں، اللہ تعالی بخشش کر نے والا مہربان ہے‘‘ ۲- ﴿وَمَا لَکُمْ أَلاَّ تَأْکُلُوْا مِمَّا ذُکِرَ اسْمُ اللّٰهِ عَلَیْہِ وَقَدْ فَصَّلَ لَکُمْ مَّا حَرَّمَ عَلَیْکُمْ إِلاَّ مَا اضْطُرِرْتُمْ إِلَیْہِ﴾(سورہ انعام:۱۱۹)’’ اور آخر کیا وجہ ہے کہ تم ایسے جانور میں سے نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو حالانکہ اللہ تعالی نے ان سب جانوروں کی تفصیل بتادی ہے جن کو تم پر حرام کیا ہے ، مگر وہ بھی جب تم کو سخت ضرورت پڑجائے تو حلال ہے۔‘‘ ۳- ﴿فَمَنِ اضْطُرَّ فِیْ مَخْمَصَۃٍ غَیْْرَ مُتَجَانِفٍ لِّإِثْمٍ فَإِنَّ اللّٰهَ غَفُورٌ
Flag Counter