Maktaba Wahhabi

239 - 303
سوال کیا جا تا ہے، اور ان میں مبتلا شخص یہ سمجھتا ہے کہ وہ جائز کام کر رہا ہے کیونکہ مجبوری میں ناجائز جائز ہو جاتا ہے،حالانکہ یہ محض وہم ہے اور ایسا تصور رکھنے والا گناہ کا مرتکب ہو تا ہے، بلکہ گناہ کبیرہ میں ملوث ہوتا ہے چاہے وہ عمداً ایسا کرے یا ناواقفیت سے یا جان لینے کے بعد انجان بن کر کرے۔ موصوف آگے کہتے ہیں کہ میں اپنے مسلمان بھائی بہنوں سے گزارش کرتا ہوں کہ حلال لقمہ کھانے کی کوشش کریں۔کوئی فرد بشر اپنا رزق حاصل کیے بغیر اس دنیا سے رخصت نہیں ہوگا۔مسلمان مرد وزن کو اللہ تعالی نے جن نعمتوں سے نوازا ہے ان کی قدر کریں اور خوشحالی اور عیش پرستی کی خاطر حرام کی طرف نگاہیں نہ جمائے رہیں، اور جو تنگدستی سے دوچار ہو وہ اللہ سے ڈرتا رہے:﴿وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰهَ یَجْعَلْ لَّہُ مَخْرَجاً وَیَرْزُقْہُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ﴾(سورہ طلاق:۲،۳)’’ اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لیے چھٹکارے کی شکل نکال دیتا ہے اور اسے ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جس کا اسے گمان بھی نہ ہو‘‘ او رسوائے حلال طریقے کے کسی اور ذریعے سے مال حاصل کر نے کی کوشش نہ کرے، کیونکہ حرام چیز کے لیے حرام ذریعہ اختیار کر نا جائز نہیں جس طرح حرام چیز کے لیے حلال ذریعہ اختیار کر نا ناجائز ہے ، مسلمان مردوزن کو اپنی ڈکشنری سے مجبوری اور اضطرار کا لفظ مٹادینا چاہئے، کیونکہ مجبوری کا دعوی کر نے والے اکثر لوگ خود اپنے آپ کو تنگی میں مبتلا کرکے یہ سمجھتے ہیں کہ اب وہ مجبور ہیں اور ان کے لیے شریعت کی رخصتوں کا دروازہ کھل گیا ہے، اور یہ کہ دین بہت آسان ہے اور اللہ تعالی غفور رحیم ہے، یہ سب درست ہے مگر اس کا یہ موقع ومحل نہیں ، بعض لوگ اپنے آپ کو معصیت میں ملوث کر لیتے ہیں پھر کہتے ہیں کہ وہ مجبور ہیں اور رخصت کے متلاشی ہیں، حالانکہ فقہائے کرام نے یہ اصول مقرر کیا ہے کہ رخصتیں معصیت پر نہیں حاصل ہوتیں، چنانچہ اگر کوئی اللہ کی کسی معصیت کے کام کی نیت سے سفر پر نکلے تو اس کو سفر کی رخصتیں مثلاً روزہ چھوڑنا، اور نماز جمع کر نا یہ سب اس کے لیے جائز نہیں۔ معلوم ہونا چاہئے کہ سود ہی ایسی چیز ہے جس کے بارے میں قرآن کی سب سے
Flag Counter