Maktaba Wahhabi

278 - 303
اس کے برعکس دوسرا واقعہ ملاحظہ فرمائیں: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ چوری کرنے والی ایک مخزومی عورت کے معاملے نے قریش کو پریشانی میں ڈال دیا، انہوں نے آپس میں کہا کہ اس سلسلے میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کون بات کرے گا؟(کہ آپ اس کا ہاتھ نہ کاٹیں)پھر انہوں نے کہا کہ یہ جرأت تو صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہیتے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کرسکتے ہیں۔چنانچہ حضرت اسامہ نے آپ سے بات کی، تو آپ نے فرمایا: ’’اَتَشْفَعُ فِيْ حَدِّ مِنْ حُدُوْدِ اللّٰہِ تَعَالٰی؟‘‘ تو اللہ کی حدوں میں سے ایک حد کے سلسلے میں سفارش کرنے لگا ہے؟ پھر آپ کھڑے ہوئے اور خطاب فرمایا:’’تم سے پہلے لوگوں کوبھی صرف اسی چیز نے ہلاک کیا کہ جب ان میں سے کوئی معزز آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب ان میں کا کوئی ضعیف آدمی چوری کرتا تو اس پر حد قائم کرتے۔(یاد رکھو!)اللہ کی قسم!اگر محمد کی بیٹی فاطمہ بھی چوری کرتی تو یقینا میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتا۔‘‘(بخاری ومسلم) ایک مرتبہ حضرت عائشہ نے تصویر والا پردہ کہیں لٹکارکھاتھا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا تو فوراً ان تصویروں کو بگاڑ دیا اور(غصے سے)آپ کے چہرے کا رنگ تبدیل ہوگیا، آپ نے فرمایا:’’اے عائشہ!قیامت کے دن اللہ کے یہاں سب سے زیادہ عذاب والے وہ لوگ ہوں گے جو اللہ کی تخلیق کی مشابہت اختیار کرتے ہیں۔‘‘(بخاری ومسلم) ان دونوں واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ دینی معاملات میں کوتاہی کرنے پر غصہ کرنا شرعی مطلوب ہے۔ غصہ روکنے کی تدابیر: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ حسنہ اور قرآن وسنت میں وارد غصہ کو روکنے اور عفو و درگذر کے فضائل کو سامنے رکھا جائے جن کا ابھی تذکرہ ہوا تو یقینا اس سے جذبات پر قابو رکھنے میں مدد ملے گی اور غیظ و غضب کے منفی اثرات کا صدور کم ہو گا۔
Flag Counter