Maktaba Wahhabi

281 - 303
پیش رہے۔اللہ رب العزت کا ارشاد ہے:﴿وَلاَ تَتَمَنَّوْاْ مَا فَضَّلَ اللّٰهُ بِہِ بَعْضَکُمْ عَلَی بَعْضٍ﴾(سورہ نساء:۳۲)یعنی اللہ تعالیٰ نے تم میں سے بعض کو بعض پر جو فضیلت اور برتری دی ہے اس کی تمنا نہ کرو۔مزید فرمایا:﴿وَاسْأَلُواْ اللّٰهَ مِن فَضْلِہِ إِنَّ اللّٰهَ کَانَ بِکُلِّ شَیْء ٍ عَلِیْماً﴾(سورہ نساء:۳۲)اللہ سے اس کا فضل مانگا کرو۔اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔ قرآن میں جگہ جگہ کفار اہل کتاب کے حسد کا تذکرہ ہے، وہ اہل ایمان سے محض اس بنا پر حسد کرتے تھے کہ اللہ نے انہیں ایمان واسلام اور قرآن کی نعمت سے نوازا: ﴿أَمْ یَحْسُدُونَ النَّاسَ عَلَی مَا آتَاہُمُ اللّٰهُ مِن فَضْلِہِ﴾(سورہ نساء:۵۴) کیا یہ اہل کتاب لوگوں(یعنی مسلمانوں)سے اس بات پر حسد کرتے ہیں کہ اللہ نے انہیں اپنا فضل عطا کیا ہے؟ ﴿وَدَّ کَثِیْرٌ مِّنْ أَہْلِ الْکِتَابِ لَوْ یَرُدُّونَکُم مِّن بَعْدِ إِیْمَانِکُمْ کُفَّاراً حَسَداً مِّنْ عِندِ أَنفُسِہِم مِّن بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُمُ الْحَقُّ﴾(سورہ بقرہ:۱۰۹) ان اہل کتاب میں سے اکثر لوگ حق واضح ہوجانے کے باوجود محض حسد وبغض کی بنا پرتمہیں بھی ایمان سے ہٹا دینا چاہتے ہیں۔ قرآن کریم کی آخری دو سورتوں میں مختلف چیزوں سے پناہ مانگنے کی تعلیم دی گئی ہے جن میں سے ایک حسد بھی ہے۔﴿وَمِن شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ﴾(سورہ فلق:۵)یعنی آپ کہیے کہ میں حسد کرنے والے کے شر سے اللہ کی پناہ پکڑتا ہوں جب وہ حسد کرے۔ احادیث نبویہ میں بھی حسد جیسی مذموم خصلت سے جگہ جگہ منع کیا گیا ہے اور اسے ایمان کے منافی قرار دیا گیا ہے: مسلمانوں کو مختلف برائیوں سے منع کرتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’لَاتَحَاسَدُوْا‘‘ یعنی ایک دوسرے سے حسد نہ کرنے کی بھی تلقین فرمائی ہے۔(حاکم-صحیح الجامع:۳۶۵۸) ایک حدیث میں آپ نے فرمایا:’’لَایَجْتَمِعَانِ فِيْ قَلْبِ عَبْدٍ:الاِیْمَانُ وَالْحَسَدُ‘‘(نسائی-صحیح الجامع:۷۶۲۰)
Flag Counter