Maktaba Wahhabi

30 - 303
فائدہ سے خالی نہ ہوگا، علامہ لکھتے ہیں: ’’ یحییٰ بن اکثم(متوفی ۲۴۲ھ)نے بیان کیا کہ ایک دفعہ خلیفہ مامون کے دربار میں ایک علمی مجلس منعقد ہوئی ، حاضرین میں ایک خوش پوش اور وجیہ یہودی بھی تھا ، اس نے بھی اچھی تقریر کی ، مجلس ختم ہونے کے بعد مامون نے اسے بلایا اور پوچھا کہ تم اسرائیلی ہو ؟ اس نے اثبات میں جواب دیا ، مامون نے اسے اسلام قبول کر لینے کی دعوت دی ، اور اسلام قبول کرنے کی صورت میں اس کی حوصلہ افزائی کے لیے کئی چیزوں کا وعدہ بھی کیا، اس یہودی نے کہا کہ یہ میرے اور میرے آباء واجداد کا دین ہے،(میں اسے کیسے چھوڑ سکتا ہوں)، پھر واپس چلا گیا، ایک سال کے بعد وہ مسلمان ہو کر آیا، اور فقہ پر اس نے بہترین تقریر کی ، مجلس کے اختتام پر مامون نے اس کو بلایا اور کہا کہ کیا آپ وہی شخص نہیں ہیں جو کل(گذشتہ سال)کی مجلس میں ہمارے ساتھ بیٹھے تھے؟ اس نے اثبات میں جواب دیا، مامون نے اس کے اسلام لانے کا سبب دریافت کیا، اس نے کچھ اس طرح بیان کیا: آپ کے یہاں سے واپس جانے کے بعد میں نے ان مذاہب کو آزمانا شروع کیا، آپ کو معلوم ہے کہ میری تحریر اچھی ہے، میں نے توریت کے تین نسخے حذف واضافہ کے ساتھ لکھ کر تیار کیے، پھر انہیں فروخت کرنے کے لیے لے گیا ، وہ تینوں نسخے بک گئے، اس کے بعد میں نے انجیل کے تین نسخے حذف واضافہ کے ساتھ تیار کیے اور وہ بھی فروخت ہوگئے، آخر میں قرآن کے تین نسخے حذف واضافہ کے ساتھ لکھے اور انہیں کتب فروشوں کے یہاں لے گیا ، انہوں نے ان کا بغور جائزہ لیا، جب انہوں نے ان نسخوں میں کمی بیشی دیکھی تو انہیں پھینک دیا اور نہیں خریدا، اب مجھے پتہ چل گیا کہ یہ محفوظ کتاب ہے ، یہی میرے اسلام لانے کا سبب بنا۔ یحییٰ بن اکثم کہتے ہیں کہ اس سال حج میں میری ملاقات سفیان بن عیینہ سے ہوئی ، میں نے اس واقعہ کا ان سے تذکرہ کیا، انہوں نے کہا:اس کی تصدیق تو خود کتاب اللہ میں موجود ہے، میں نے پوچھا:وہ کہاں ؟ انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالی نے توریت وانجیل کے
Flag Counter