Maktaba Wahhabi

303 - 303
ہے اور ہندوستان میں مدارس کی تاریخ اور ارتقاء پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے۔ مدارس اسلامیہ آزادی کے بعد: ۱۹۴۷ ؁ء میں جب ہندوستان ہندو مسلم مشترکہ جد وجہد سے انگریزوں کے تسلط سے آزاد ہوا اور اس ملک کا جمہوری آئین بنا تو اس میں یہ بات ملحوظ رکھی گئی کہ ہندوستان کثیر مذہبی اور کثیر ثقافتی ملک ہے، یہاں کے باشندے تہذیبی ، لسانی ، نسلی اور مذہبی بنیادوں پر ایک دوسرے سے مختلف ہیں، لہذا آئین میں رنگ ونسل اور مذہب وزبان کی بنیاد پر کسی سے امتیاز کو روا نہ رکھنے کی پوری کوشش کی گئی۔ ہمارے ملک کی تہذیبوں ، مذہبوں اور زبانوں کے اعداد وشمار کی جھلک دیکھنی ہو تو مشہور ہندی ہفت روزہ ’’انڈیا ٹوڈے‘‘ میں شائع ایک مضمون کے درج ذیل اقتباس کو غور سے پڑھیے: ؟؟؟ ^^n'kd Hkj igys Hkkjrh; u`oSKkfud losZ﴿k.k us vuqeku yxk;k fd Hkkjr esa dksb ¼4]599½ leqnk; gSa vkSj ¼12½ fof'k"V Hkk"kk ifjokjksa esa caVs bu leqnk;ksa dh ¼325½ Hkk"kk,sa vkSj cksfy;ka gSa vkSj cjhc ¼24½ fyfi;ka gSaA ¼bafM;k VqMs 10] vizSy 2002½ ۲۰۰۱ء؁ میں ہوئی مردم شماری کے مطابق ہمارے ملک میں(۸۲)کروڑ(۷۵)لاکھ ہندو ،(۱۳)کروڑ(۸۱)لاکھ مسلمان،(۲)کروڑ(۴۰)لاکھ عیسائی(۱)کروڑ(۹۲)لاکھ سکھ ،(۷۹)لاکھ بدھ مذہب کے ماننے والے،(۴۲)لاکھ جین مذہب کے ماننے والے اور(۶۵)لاکھ دیگر مذاہب کے ماننے والے بستے ہیں۔(راشٹریہ سہارا اردو ، لکھنؤ ، ۱۹ ؍ ستمبر ۲۰۰۴ ء؁) آئین ہند میں تمام مذاہب کے لوگوں کو اپنے مذہبی امور کے انتظام ، مذہب کی تبلیغ او رمذہبی تعلیم کی اجازت دی گئی ہے، چنانچہ آئین کی دفعہ(۲۵)میں آزادیٔ ضمیر، مذہب کو قبول کرنے اور اس کی پیروی اور تبلیغ کی آزادی کا تذکرہ ہے، دفعہ(۲۶)میں مذہبی امور
Flag Counter