Maktaba Wahhabi

33 - 303
البتہ ساتھ میں اہل اسلام سے کہا گیا: ﴿لَتُبْلَوُنَّ فِیْ أَمْوَالِکُمْ وَأَنفُسِکُمْ وَلَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِیْنَ أُوتُواْ الْکِتَابَ مِن قَبْلِکُمْ وَمِنَ الَّذِیْنَ أَشْرَکُواْ أَذًی کَثِیْراً وَإِن تَصْبِرُواْ وَتَتَّقُواْ فَإِنَّ ذَلِکَ مِنْ عَزْمِ الأُمُورِ﴾)آل عمران:۱۸۶( ’’ یقینا تمہارے مالوں اور جانوں میں تمہاری آزمائش کی جائے گی، اور یہ بھی یقینی ہے کہ تمہیں اپنے پہلے کے اہل کتاب سے اور مشرکین سے بہت ساری تکلیف دہ باتیں سننی پڑیں گی، اور اگر تم صبر کرلو اور پرہیزگاری اختیار کرو تو یقینا یہ بہت بڑی ہمت کا کام ہے‘‘ ایک جگہ کہا گیا: ﴿إِن تَمْسَسْکُمْ حَسَنَۃٌ تَسُؤْہُمْ وَإِن تُصِبْکُمْ سَیِّئَۃٌ یَفْرَحُواْ بِہَا وَإِن تَصْبِرُواْ وَتَتَّقُواْ لاَ یَضُرُّکُمْ کَیْدُہُمْ شَیْئاً إِنَّ اللّٰهَ بِمَا یَعْمَلُونَ مُحِیْطٌ﴾)آل عمران:۱۲۰( ’’تمہیں اگر بھلائی ملے تو یہ ناخوش ہوتے ہیں، ہاں اگر برائی پہنچے تو خوش ہوتے ہیں، تم اگر صبر کرو اور پرہیز گاری کرو تو ان کا مکر تمہیں کچھ نقصان نہ دے گا، اللہ تعالیٰ نے ان کے اعمال کا احاطہ کررکھا ہے‘‘ یہ ان کے مکر وفریب سے بچنے کا طریقہ اور علاج ہے، گویا منافقین اور دیگر اعدائے اسلام ومسلمین کی سازشوں سے بچنے کے لیے صبر اور تقویٰ نہایت ضروری ہے۔اس صبر وتقویٰ کے فقدان نے غیر مسلموں کی سازشوں کو کامیاب بنارکھا ہے۔ بہر حال حق وباطل کے درمیان کشمکش کا سلسلہ جاری ہے اور نہ جانے کب تک جاری رہے گا، اسی کشمکش کا ایک مظہر قرآن کریم پر اعتراضات اور مختلف طریقوں سے اس کی بے حرمتی بھی ہے، جس کا ادھر چند سالو ں سے کچھ زیادہ ہی ارتکاب کیا جارہا ہے، جہاں تک اعتراضات اور شکوک وشبہات کا معاملہ ہے تو ان کے مختلف مقاصد ہوتے ہیں۔اگر حقیقت کی معرفت اور شک کا ازالہ مقصود ہوتو علمی دلائل وحقائق سے سائل یا معترض کو مطمئن کیا
Flag Counter