Maktaba Wahhabi

68 - 303
کیفیت کے ساتھ آپ حضرت عائشہ کے مکان میں تشریف لائے اور حیات مبارکہ کا آخری ہفتہ انہیں کے گھر میں گذارا۔ آمد ورفت کی قوت جب تک رہی آپ مسجد میں نماز پڑھانے کی غرض سے تشریف لاتے رہے ، سب سے آخری نماز جو آپ نے پڑھائی مغرب کی نماز تھی ، سر میں درد تھا اس لئے سر میں رومال باندھ کر آپ تشریف لائے اور نماز ادا کی جس میں سورہ ’’والمرسلات عرفا ‘‘ تلاوت فرمائی۔(بخاری) عشاء کا وقت آیا تو دریافت فرمایا کہ نماز ہو چکی ؟ لوگوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول!لوگ آپ کے منتظر ہیں، لگن میں پانی بھروا کر غسل فرمایا پھر اٹھنا چاہا کہ غشی آگئی ، افاقہ ہوا تو پھر دریافت کیا کہ نماز ہوچکی ؟ لوگوں نے پھر وہی پہلا جواب دیا ، آپ نے پھر غسل فرمایا اور جب اٹھنا چاہا تو غشی طاری ہوگئی ، افاقہ ہوا تو پھر دریافت کیا اور لوگوں نے وہی جواب دیا ، جب سہ بارہ وہی بات پیش آئی جو پہلی بار پیش آچکی تھی کہ آپ نے غسل فرمایا پھر اٹھنا چاہا تو آپ پر غشی طاری ہوگئی تو آپ نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو کہلوا بھیجا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں ، چنانچہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے ان ایام میں نماز پڑھائی ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں ان کی پڑھائی ہوئی نمازوں کی تعداد سترہ ہے۔ وفات سے ایک یا دو روز قبل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مرض میں کچھ کمی محسوس ہوئی ، چنانچہ ظہر کی نماز کے وقت دو آدمی کا سہارا لے کر آپ مسجد کے لئے نکلے ، حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نماز پڑھا رہے تھے ، لیکن جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تشریف لاتے دیکھا تو پیچھے ہٹنے لگے مگر آپ نے اشارہ کیا کہ پیچھے نہ ہٹیں اور کہاکہ مجھے ان کے پہلو میں بیٹھا دو ، آپ کو حضرت ابو بکر کے بائیں جانب بیٹھا دیا گیا ، اب حضرت ابو بکر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا کررہے تھے اور لوگوں تک آپ کی تکبیر کی آواز پہنچارہے تھے۔ وفات سے ایک دن قبل بروز اتوار آپ نے اپنے تمام غلاموں کو آزاد کردیا ، آپ کے پاس سات دینار تھے ، انہیں صدقہ کردیا ، جو ہتھیار وغیرہ تھے مسلمانوں کے حوالے کردیا،
Flag Counter