Maktaba Wahhabi

69 - 303
رات ہوئی تو معلوم ہوا کہ چراغ میں تیل نہیں ہے حضرت عائشہ نے ایک پڑوسن سے ادھار تیل لے کر چراغ روشن کیا ، آپ کی زرہ بھی اس وقت تیس صاع جو کے عوض ایک یہودی کے یہاں گروی رکھی ہوئی تھی۔ دو شنبہ کا دن آپ کی زندگی کا آخری دن تھا ، حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی امامت میں مسلمان مسجد نبوی میں فجر کی نماز ادا کر رہے تھے کہ اچانک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کا پردہ ہٹایا اور مصلیان پر ایک نظر ڈالی اور مسکرائے ، حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو لگا کہ آپ نماز کے لئے آرہے ہیں اس لئے پیچھے ہٹنے لگے ، ادھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حالت میں دیکھ کر مسلمانوں کو بڑی مسرت ہوئی اور لگتا تھا کہ اس خوشی کی وجہ سے ان کی نماز متاثر ہو جائے گی ، لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے اشارہ کیا کہ نماز پوری کرو ، اور واپس حجرے میں چلے گئے اور پردہ لٹکا دیا ، یہ آپ کی حیات مبارکہ میں نماز کا آخری وقت تھا۔ جب اجالا ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو بلا کر ان کے کان میں کچھ کہا ، وہ رو پڑیں ، پھر آپ نے دوبارہ بلا کر ان کے کان میں کچھ کہا تو وہ ہنس پڑیں ، حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ بعد میں ان سے اس بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ پہلی مرتبہ آپ نے فرمایا کہ اسی مرض میں ان کا انتقال ہوگا یہ سن کر میں روپڑی تھی ، دوبارہ آپ نے یہ فرمایا تھا کہ آپ کے اہل میں سے سب سے پہلے فاطمہ ہی ان سے ملیں گی، یہ سن کر میں خوش ہوگئی ، آپ نے حضرت فاطمہ کو یہ بھی خوشخبری سنائی تھی کہ وہ سارے جہاں کی عورتوں کی سربراہ ہیں۔ آپ نے اپنے نواسوں حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہما کو بلایا ، انہیں بوسہ دیا ، اور ان کے ساتھ خیر کی وصیت کی ، امہات المؤمنین کو بھی بلا کر کچھ نصیحتیں فرمائیں۔ عامۃ المسلمین کو آپ نے ان آخری لمحات میں متعدد بار یہ نصیحت فرمائی:’’اَلصَّلاۃَ اَلصَّلَاۃَ وَمَا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ‘‘ یعنی نماز کا اور اپنے ما تحتوں کا خیال رکھنا۔
Flag Counter