Maktaba Wahhabi

75 - 303
بھیج دیں ؟ آپ نے کہا کہ ضرور لکھ دو اور اس سے(باذان سے)بتا دو کہ میرا دین اور میری سلطنت عنقریب وہاں تک پہنچے گی جہاں تک کسری کی سلطنت ہے۔ تاریخ میں ہے کہ خسرو پرویز کے پاس جب مکتوب نبوی پہنچا تھا تو وہ عراق میں نینوی کے مقام پر قیصر روم سے فیصلہ کن جنگ کی تیاریوں میں مصروف تھا ، اس جنگ کا نتیجہ یہ ہوا کہ خسرو کو شرمناک شکست اٹھانی پڑی،اور رومی فوجیں ایران کے دار السلطنت تک پہنچ گئیں ، عین اسی موقع پر خسرو پرویز کے خلاف گھر میں بغاوت رونما ہوگئی، اس کے بیٹے شیرویہ نے خسرو کو قید کر لیا اور اس کی آنکھوں کے سامنے اس کے ۱۸ بیٹے قتل کر دیے گئے ، خسرو کو شیرویہ نے ۱۰ ؍ جمادی الاولی ۷ھ؁(۶۲۸ء؁)کی شب میں قتل کیا۔باذان کے دونوں قاصد مدینہ سے واپس ہو کر یمن پہنچے اور اس سے تمام باتوں کا ذکر کیا اور نبی اکرم نے کسری کے قتل کے بارے میں جو کہا تھا اسے بھی بتایا ، ان سب باتوں کو سن کر باذان بہت متاثر ہوا اور کہا کہ اس شخص کی باتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ کوئی نبی ہے ، دوسری طرف ایران کے دار السلطنت مدائن سے شیرویہ کا خط باذان کے نام آتا ہے کہ خسرو کو اس کے مظالم کی وجہ سے قتل کر دیا گیا ہے ، اس خط میں شیرویہ کی طرف سے باذان کو یہ بھی ہدایت تھی کہ اگلے حکم تک نبی عربی سے کوئی تعرض نہ کیا جائے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی صداقت دیکھ کر باذان مشرف بہ اسلام ہو گیا اس کے ساتھ ہی یمن والوں کی ایک بڑی جماعت بھی مسلمان ہو گئی۔ خسرو پرویز کے بعد پورے فارس میں ابتری پھیل گئی ، اس کے بیٹے شیرویہ نے کل آٹھ مہینے حکومت کی اس کے بعد اس کا بیٹا اردشیر ۷ ؍ برس کی عمر میں تخت پر بیٹھا ، ڈیڑھ برس کے بعد دربار کے ایک افسر نے اس کو قتل کر دیا ، اور خود بادشاہ بن بیٹھا ، چند روز کے بعد درباریوں نے اس کو قتل کرکے جوان شیر کو تخت نشین کیا، وہ ایک برس کے بعد قضا کر گیا ، اب چونکہ خاندان میں یزد گرد کے سوا جو کہ نہایت صغیر السن تھا اولادذکور باقی نہیں رہی تھی پوران دخت کو اس شرط پر تخت نشین کیا گیا کہ یزدگرد سن شعور کو پہنچ جائے گا تو وہی تاج وتخت کا مالک ہوگا، چنانچہ اس کے بعد یزدگرد حاکم بنا۔
Flag Counter