Maktaba Wahhabi

76 - 303
عہد فاروقی میں حضرت سعد بن ابی وقاص کی قیادت میں اسلامی فوجیں پیش قدمی کرتی اور ایرانی فوجوں سے لڑتی ہوئی جب مدائن میں داخل ہوئیں تو یزدگرد وہاں سے نکل بھاگا ، وہاں ہر طرف سناٹا تھا ، حضرت سعد کی زبان سے بے اختیار یہ آیتیں نکلیں:﴿کَمْ تَرَکُوْا مِنْ جَنَّاتٍ وَعُیُوْنٍ۔وَزُرُوْعٍ وَمَقَامٍ کَرِیْمٍ۔وَنَعْمَۃٍ کَانُوْا فِیْہَا فَاکِہِیْنَ۔کَذَلِکَ وَأَوْرَثْنَاہَا قَوْماً آخَرِیْنَ﴾(سورہ دخان:۲۵ – ۲۸)وہ کتنے باغات اور چشمے چھوڑ گئے ، اور کھیتیاں اور راحت بخش ٹھکانے اور وہ آرام کی چیزیں جن میں عیش کرتے تھے۔یہ سب ایسا ہی ہوگیا اور ہم نے ان سب کا وارث دوسری قوم کو بنا دیا۔اس کے بعد ایوان کسری میں تخت شاہی کے بجائے منبر نصب ہوا اور اسی میں جمعہ کی نماز ادا کی گئی۔ اس طرح خسرو پرویز اور اس کی سلطنت رسول رحمت کی گستاخی کے سبب زوال وفنا کا شکار ہوئے اور نبی کی پیشین گوئیاں پوری طرح سچ ثابت ہوئیں۔ نوٹ:نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے کسری کے نام بھیجے جانے والے خط کا مضمون فن حدیث اور تاریخ کی معتبر کتابوں میں صحیح سند سے مروی ہے ، اس کے ساتھ ہی نومبر ۱۹۶۲ء؁ میں لبنان کے سابق وزیر خارجہ ہنری فرعون کے آبائی ذخیرے میں یہ مکتوب دریافت ہوا ہے ، موصوف نے ڈاکٹر صلاح المنجد کو یہ خط تحقیق کے لیے دیا ، ڈاکٹر المنجد نے بیروت کے اخبار ’’ الحیات‘‘ مورخہ:۲۲ ؍ مئی ۱۹۶۳ء؁(۱۳۸۲ھ)میں اس پر ایک مفصل تحقیقی مقالہ شائع کیا ، مشہور محقق ڈاکٹر حمید اللہ نے بھی اس مکتوب نبوی کی بچشم خود زیارت کی ہے۔(تفصیل کے لئے دیکھئے:الوثائق السیاسیۃ، از ڈاکٹر حمید اللہ ، مکتوبات نبوی، از مولانا سید محبوب رضوی) (مضمون کے مآخذ:صحیح بخاری ، فتح الباری ، تاریخ طبری ، البدایۃ والنہایۃ ، الفاروق ، رحمۃ للعالمین ، الرحیق المختوم، الوثائق السیاسیۃ ، مکتوبات نبوی وغیرہ)۔
Flag Counter