Maktaba Wahhabi

79 - 303
کی قسم ایسا نہیں ہوسکتا ، میں ہرگز انہیں تمہارے حوالے نہیں کر سکتا ، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ کچھ لوگ میرے ملک میں آئیں ، میرے پڑوس میں رہیں اور دوسروں کے پاس نہ جاکر میرے پاس رہنے کو ترجیح دیں اور میں ان کے ساتھ یہ سلوک کروں ،ہاں میں انہیں بلاتا ہوں اور معاملے کی تحقیق کرتاہوں ، اگر تمہاری بات سچ ثابت ہوئی تو میں انہیں تمہارے حوالے کردوں گا، بصورت دیگر وہ میرے ملک میں جب تک چاہیں گے عزت وحفاظت کے ساتھ رہیں گے۔اس کے بعد بادشاہ نے مسلمانوں کو بلانے کے لیے آدمی بھیجا، جب مسلمانوں کو معلوم ہوا تو پہلے انہوں نے آپس میں صلاح مشورہ کیا کہ بادشاہ کے پاس کیا کہا جائے گا، اور اس بات پر اتفاق کیا کہ ہم سچ ہی بولیں گے خواہ نتیجہ کچھ بھی ہو۔پھر یہ لوگ دربار میں پہنچے، ادھر بادشاہ نے اپنے دربار کے پادریوں کو بھی بلا رکھا تھا جو اپنے اپنے صحیفے کھولے تشریف فرما تھے ، نجاشی نے مسلمانوں سے یوں سوال کیا: یہ کون سا دین ہے جس کی بنیاد پر تم نے اپنی قوم سے علیحدگی اختیار کر لی ہے ، لیکن میرے دین میں بھی داخل نہیں ہوئے ہو، اور نہ ہی ان ملتوں ہی میں سے کسی کے دین میں داخل ہوئے ہو ؟ مسلمانوں کے ترجمان حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: اے بادشاہ!ہم ایسی قوم تھے جو جاہلیت میں مبتلا تھی ، ہم بت پوجتے تھے ، مردار کھاتے تھے ، بدکاریاں کرتے تھے ، قرابت داروں سے تعلق توڑتے تھے ، ہمسایوں سے بدسلوکی کرتے تھے ، اور ہم میں سے طاقتور کمزور کو کھا رہا تھا ، ہم اسی حالت میں تھے کہ اللہ نے ہم میں سے ایک رسول بھیجا، اس کی عالی نسبی ، سچائی ، امانت اور پاکدامنی ہمیں پہلے سے معلوم تھی، اس نے ہمیں اللہ کی طرف بلایا اور سمجھایا کہ ہم صرف ایک اللہ کو مانیں ، اور اسی کی عبادت کریں اور اس کے سوا جن پتھروں اور بتوں کو ہمارے باپ دادا پوجتے تھے انہیں چھوڑ دیں۔اس نے ہمیں سچ بولنے ، امانت اد ا کرنے ، قرابت جوڑنے ، پڑوسی سے اچھا سلوک کرنے اور حرام کاری وخونریزی سے بازرہنے کا حکم دیا۔اور فواحش میں ملوث ہونے ، جھوٹ بولنے، یتیم کا مال
Flag Counter