Maktaba Wahhabi

82 - 303
ہدیے تحفے لیے بے آبرو ہو کر واپس چلے گئے اور ہم نجاشی کے پاس ایک اچھے ملک میں ایک اچھے پڑوسی کے زیر سایہ مقیم رہے ‘‘۔(مجمع الزوائد:۶؍ ۲۵ - ۲۷ ، سیرت ابن ہشام:۱ ؍ ۳۳۴ - ۳۳۸) اس پورے واقعے کو باربار پڑھیے، بڑا حوصلہ افزا ، ایمان افروز اور سبق آموز ہے، موجودہ حالات میں یہ واقعہ ہمارے لیے بہت سارے پیغامات پیش کرتا ہے جن میں سے چند اہم نکات کی طرف اشارہ پر اکتفا کیا جاتا ہے: ۱ - دشمن بسا اوقات غیر معمولی اسباب ووسائل کے ساتھ اہل حق کے مقابلے میں آتا ہے جن اسباب ووسائل تک اہل حق کی دسترس نہیں ہوتی۔مگر ایسے موقع پر حق پرست ہاتھ پرہاتھ دھرے بیٹھے نہیں رہتے بلکہ اپنی بساط بھر کام کرتے ہیں۔ ۲ - کسی آزمائش کے موقع پر صلاح ومشورہ کے ساتھ منصوبہ بند قدم اٹھانا چاہئے اور قائد کا انتخاب کرکے اس پر بھروسہ کرنا چاہئے ، ایسا نہ ہو کہ الل ٹپ جس کو جو سمجھ میں آئے کہتا اور کرتا جائے اور صف مسلم میں افراتفری پیدا کرے۔ ۳ - اس امر کا التزام ضروری ہے کہ حق ہی کی حمایت ہر حال میں مقدم ہو، یہ نہ سوچا جائے کہ اگر سچائی سے کام لیا گیا تو یہ نقصان ہوگا وہ خسارہ ہوگا۔اگر ایسا سوچا گیا تو پھر اصل مقصد ہی فوت ہو جائے گا اور حق وباطل کی لڑائی بے معنی ہو کر رہ جائے گی۔ ۴- حضرت جعفر نے بادشاہ کے دربار میں اسلام کی جو تصویر پیش کی وہ انتہائی جامع تھی۔اس میں عقائد وعبادات کے ساتھ ساتھ اخلاق ومعاملات ، معاشرت وسلوک ، صاحب رسالت کی پاک صاف زندگی اور دیگر مختلف امور شامل تھے، اس کے علاوہ نجاشی کے حسن جوار کا اعتراف وتشکر ، مزید خیر کی گزارش وتوقع ، بادشاہ کی طلب پر موقع ومحل کی مناسبت سے قرآنی آیات کا انتخاب وتلاوت ، وغیرہ وغیرہ۔یہ تمام باتیں انتہائی معتدل ومتوازن اسلوب کے ساتھ عرض کی گئیں اور تیربہدف ثابت ہوئیں۔اس میں ہر دور کے علماء ودعاۃ کے لیے بہترین نمونہ ہے۔اللہ تعالی ہمیں اس واقعے سے عبرت حاصل کرنے کی توفیق دے۔
Flag Counter