Maktaba Wahhabi

100 - 120
(۶۰) بزرگوں کے ختم: مرنے والے کے سوئم، ساتے، دسویں، چالیسویں اور عرس و برسی کے علاوہ اکثرجاہل قسم کے سنی گھرانوں میں ہر جمعرات کو کھانوں پر ختم کروائے جاتے ہیں ۔ اس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ جمعرات کی شام کھانے میں خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے ، اقرباء جمع ہوکر کھانے پر چاروں قل اور سورہ فاتحہ پڑھ کر اپنے مرحومین کی فاتحہ پڑھتے ہیں اور پھر وہ کھانا کھاتے ہیں علاوہ ازیں اگر ویسے بھی گھر میں کوئی اچھا کھانا پکا تو اس پر بھی یہ طریقہ عام ہے کہ بزرگوں کی فاتحہ دے دی جائے۔ اس ختم کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ اس طرح بزرگوں کی ارواح تک یہ کھانا پہنچ جائے گا یا پھر دعا کے سبب یا فاتحہ پڑھنے کے باعث انہیں اس کا اجر ضرور مل جائے گا۔ اس ختم سے متعلق ہمیں پہلے تو یہ جاننا چاہیئے کہ کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس قسم کے جمعراتی ختم کا کوئی ثبوت کتب میں ملتا ہے؟ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اپنے مسلمان مرحومین و شہداء کے لیئے کھانوں پر فاتحہ دلائی اور اس کے لیئے مروجہ صورت اختیار فرمائی؟ یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں کبھی کوئی اچھا کھانا پکا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر برائے ایصالِ ثوابِ مرحومین کبھی فاتحہ پڑھی؟ تمام کتب احادیث ان سوالوں کے جواب میں خاموش ہیں ۔ اس کا مطلب یہی ہے کہ کھانوں پر بزرگوں کے یہ ختم صرف اور صرف بدعت ہیں ۔ ان کا نہ صرف سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بلکہ آثار صحابہ رضی اللہ عنہم سے بھی کوئی ثبوت نہیں ملتا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ ختم کا کھاناجس میں بزرگوں کی فاتحہ دلائی جاتی ہے وہ کھانا چاہیئے یا نہیں ؟ یہ سوال اکثر احباب نے مجھ سے کیا ہے اور میں نے اس کا جواب ہمیشہ یہی دیا ہے کہ ختم اور فاتحہ بدعت ہیں لہٰذا اس بدعت کا کھانا موحّدین کے لیئے بالکل جائز نہیں ہے۔ ایک سوال میرے سامنے یہ بھی آیا ہے کہ جس کھانے پر صرف قرآن ہی پڑھا گیا ہو ہمارے پاس اس کھانے کو حرام کہنے کی کیا دلیل ہے؟ میں چاہتا ہوں کہ اس مضمون کے
Flag Counter