Maktaba Wahhabi

22 - 120
قربت اور علم و فضل میں اس امت میں اُن سے بڑھ کر کوئی بھی نہیں ہے، اور نہ ہوسکتاہے۔ غرض تقلید کرنے کے دلائل بڑے ہی کمزور ہیں مسلمانانِ عالم اگر دنیا میں ایک بار پھر امت کو متحد کرنا چاہتے ہوں اور اسلام کی رفعت و سربلندی کے خواہاں ہوں تو پھر اس تقلیدِشخصی سے توبہ کریں ۔چار فرقوں سے نکل کر ایک امت بن جائیں، قرآن و حدیث سے تمسک اختیار کریں اور تمام بزرگوں کا احترام کریں ۔ البتہ جس امام کی بات قرآن و حدیث کے مطابق ہو اسی کو حق وصواب سمجھیں اور اسی پر عمل کریں یہی اصل دین اور حق ہے۔ (۲) عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم : [1] مسلمانانِ عالم کی اچھی خاصی تعداد جو برصغیر پاک و ہند اور اس کے اطراف سے تعلق رکھتی ہے، ہر سال ۱۲ ربیع الاول کو رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا جشن پیدائش عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نام سے مناتی ہے۔ اس تقریب کا انعقاد کرنے والے اسے کارثواب سمجھ کر کرتے ہیں ۔ان تقاریب میں چندہ دینے والے اور شرکت کرنے والے حضرات کو ثواب دارین کی خوش خبریاں بھی منتظم صاحبان کی طرف سے دی جاتی ہیں، حالانکہ یہ رسم سراسر ایک بدعت ہے۔ اس کا ثبوت قرآن و حدیث میں کہیں بھی نہیں ملتا۔ پھردوسری بات یہ ہے کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کا جشن منانا جائز ہے تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود کیوں کر اپنی سالگرہ نہ منائی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اپنی سالگرہ نہ منانے سے دو باتیں ظاہر ہوتی ہیں : 1۔پہلی تو یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ تو حق تعالیٰ نے اس کا حکم دیا اور نہ ہی خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس فعل کو درست جانا۔ 2۔ دوسری بات یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن کی فضیلت نہ تو اپنے اُمتیوں کو بتائی اور نہ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اُمتیوں نے اس دن کو فضیلت کا دن جانا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں یا
Flag Counter