Maktaba Wahhabi

86 - 120
(۴۶) ختمِ قرآن مجید: برصغیر کے نام نہاد سنی گھرانوں میں ایک بدعت ختم قرآن مجید نام کی بھی پائی جاتی ہے اس کا طریقہ قرآن خوانی کی طرح ہی ہوتا ہے لیکن قرآن خوانی سے یہ مختلف ہوتا ہے۔ قرآن خوانی میں تو کوشش کی جاتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ قرآن پڑھ لیئے جائیں مگر ختم قرآن مجید کی محفل میں صرف ایک قرآن پڑھا جاتا ہے اس کے اجزاء محفل کے حاضرین میں تقسیم ہوجاتے ہیں پھر ختم شریف کے بعد جس مقصد کے لیئے یہ ختم کرایا جاتا ہے اس کے پورا ہونے کی دعا کی جاتی ہے۔ کہیں کہیں ختم قرآن کی محافل میں تبرک بھی تقسیم کیا جاتا ہے بظاہر تو قرآن مجید کا پڑھنا ایک اچھا اور قابل تعریف فعل ہے مگر شرط یہ ہے کہ اس انداز سے پڑھنا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت بھی ہو۔ جبکہ احادیثِ شریفہ میں یہ ثبوت کہیں نہیں ملتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے دفع ِ مشکلات کے لیئے کبھی ختم قرآن مجید کرایا ہو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ثبوت نہیں ہے تو پھر ہمیں کس نے یہ حق دیا کہ دین میں اس طرح کے نئے نئے امور ایجاد کریں ۔ اگر ہم اﷲاور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رضامندی چاہتے ہیں تو ہمیں فوراََ یہ بدعت بھی ترک کر دینا چاہیئے۔ (۴۷) ختمِ آیتِ کریمہ: مصیبت کے موقع پر آیت کریمہ کا ورد اﷲتعالیٰ کے جلیل القدر پیغمبر حضرت یونس علیہ السلام کی سنت مبارکہ ہے اور ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ جو کوئی بھی اس آیت کے ذریعے اﷲتعالیٰ سے دعا مانگے گا اﷲاس کی بھی حاجت روائی فرمائے گا۔ چنانچہ دفعِ شر اور دفعِ بلیاّت کے لیئے آیت کریمہ پڑھنا احکام الٰہی کے تحت جائز ہے مگر اس کے پڑھنے میں نت نئے لوازمات اختیار کرنا۔ سوالاکھ بار پڑھنا ، اجتماعی طور پر پڑھنا، کھجور کی گٹھلیوں پر ، باداموں یا تسبیحوں کے دانوں پر پڑھنا پھر اجتماعی طور پر دعا مانگنا وغیرہ یہ طریقہ حضرت یونس علیہ السلام کا نہ تھا بلکہ ان کا
Flag Counter