Maktaba Wahhabi

25 - 120
محفلوں میں بے دریغ پیسہ خرچ کرتا اور آلاتِ لہو و لعب کے ساتھ راگ رنگ کی محفلیں منعقد کرتا تھا۔ مولانا رشید احمد گنگوہی لکھتے ہیں : (وقد صرح اھل التاریخ بانہ یجمع اصحاب الملاھی والمزامیر فی ھذا العمل ویسمع الغناء واصوات اللھو ویرقص بنفسہ ومن حولہ کذالک فلا شک فی فسقہٖ وضلالتہ فکیف یستند بعض مثلہ ویعتمد علی قولہ)[1] ’’ اہل تاریخ نے صراحت کی ہے کہ یہ بادشاہ بھانڈوں اور گانے والوں کو جمع کرتا اور گانے کے آلات سے گانا سنتا اور خود ناچتااور اسکے ارد گرد والے لوگ بھی ناچتے۔ ایسے شخص کے فسق اور گمراہی میں کوئی شک نہیں ہے۔اس جیسے کے فعل کو کیسے روا اور اس کے قول پر کیسے اعتماد کیا جا سکتا ہے؟‘‘ مختصر کیفیت اس فسق کی اور ایجاد اس بدعت کی یہ ہے کہ مجلس مولود کے اہتمام میں بیس قبے لکڑی کے بڑے عالیشان بنواتا اور ہر قبہ میں پانچ پانچ طبقے ہوتے۔ ابتداء صفر سے ان کو مزیّن کیا جاتا، ہر طبقہ میں ایک ایک جماعت راگ گانے والوں ، ٹپہ خیال گانے والوں اور باجے کھیل تماشے ناچ کود کرنے والوں کی بٹھائی جاتی اور بادشاہ مظفر الدین خود مع اراکین و ہزار ہا مخلوقِ قرب و جوار کے ہر روز ان قبوں اور طبقوں میں جا کر ناچ رنگ وغیرہ سن کر خوش ہوتا اور خود ناچتا۔ پھر اپنے قبہ میں تمام رات راگ رنگ اور لہوو لعب میں مشغول رہتا اور قبل دوروز یوم مولد کے اونٹ گائیں، بکریاں بے شمار طبلوں اور آلات گانا ولہو کے ساتھ جتنے اس کے یہاں تھے نکال کر میدان میں ان کو ذبح کراکر ہر قسم کے کھانوں کی تیاری کرواکر اہل مجالس ِ لہو کو کھلاتا اور شب مولود کو کثرت سے قلعہ میں راگ گواتا تھا۔ چنانچہ تاریخ ابن خلکان میں ہے:
Flag Counter