Maktaba Wahhabi

34 - 120
تاریخ نہ تو ان کی پیدائش کی تاریخ ہے اور نہ ہی ان کی وفات کی تاریخ ہے۔ نذر و نیاز تو بالخصوص انہی تاریخوں میں ہوتی ہے۔ 3۔ تیسری بات یہ کہ نذر و نیاز اور فاتحہ خوانیاں کرنے والے کبھی کسی زندہ کی نذرونیاز اور فاتحہ کرتے ہی نہیں ہیں، لہٰذا امام جعفر صادق کے ساتھ ایسا کیوں کر ہوا کہ ان لوگوں نے ان کے نام کی نذرو نیاز ان کی زندگی میں ہی شروع کردی۔ برادرانِ اسلام! یہ ایک دل خراش حقیقت ہے کہ ۲۲ رجب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے برادرِ نسبتی کاتبِ وحی اور صحابی حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا یوم وفات ہے۔ ان کی وفات کے دن رافضی حضرات خوشی کا اہتمام کرتے ہیں، گھروں پر رنگ وروغن کراتے ہیں اور میٹھی خستہ پوریاں پکا کر انہیں کونڈوں میں رکھ کر اس نقطئہ نظر سے کھاتے ہیں کہ آج کے دن معاویہ رضی اللہ عنہ کاکونڈا ہوا۔ (یعنی ان کی وفات ہوئی) یہ امر کس قدر افسوسناک ہے کہ برادرانِ اہل سنت کی ایک بڑی تعداد دشمن کی پھیلائی ہوئی خانہ زاد جھوٹی روایات کے جال میں پھنس کر ایک صحابیٔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے دن خوشیاں منا رہی ہے۔ ملاحظہ فرمایئے کہ جب سے تحقیق کا دامن ہم سے چھوٹا ہے جہالت نے ہمیں یرغمال بنا لیا ہے۔ اب ہم ہیں اور باپ دادے کی اندھی تقلیدہے۔ جب کبھی حقیقت احوال سنانے کا موقع ملا تو جواباََ یہی سنا کہ کیاہمارے باپ دادا غلط تھے؟ ہم تو وہی کچھ کریں گے جو کہ وہ کیا کرتے تھے۔ 4۔ رجب کے کونڈے صرف برصغیر ہی کے علاقے میں کیئے جاتے ہیں حالانکہ روایت کردہ داستان کے مطابق اس رسم کے ادا کرنے والوں کا مدینہ منورہ میں پایا جانا ضروری ہے لیکن مدینہ منورہ کی ساڑھے چودہ سو برس کی تہذیبی، تمدنی اور ثقافتی تاریخ میں کہیں بھی اس رسم کا ذکر نہیں ملتا۔ 5۔ ایک بات یہ بھی کہ اگر امام جعفر صادق رحمہ اللہ کا قول سچا ہے تو پھر دوسروں سے بڑھ
Flag Counter