Maktaba Wahhabi

93 - 120
حق تعالیٰ نے قرآن مجید میں ان الفاظ میں فرمائی ہے: {اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ کَانُوْٓااِخْوَانَ الشَّیٰطِیْنِط وَ کَانَ الشَیْطٰنُ لِرَبِّہٖ کَفُوْرًا} (بنی اسرائیل : ۲۷) ’’بے شک فضول خرچی کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے رب کا بڑا کُفران وناشکری کرنے والا ہے۔ ‘‘ اس آیت سے یہ ثابت ہوا کہ بے جا اسراف کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں ۔ اب ظاہر ہے کہ جو شیطان کا بھائی ٹھہرا اس کا جناب رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا واسطہ؟ ایسے افراد پر تو اﷲکی لعنت ہے جو شیطان کے بھائی ہیں یا اس کے پیروکار ہیں ۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ مسلمان اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا راستہ پکڑتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ پر عمل کرتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں سے محبت کرتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیثوں سے پیار کرتے لیکن افسوس کہ بجائے یہ کام کرنے کے انہوں نے وہ کام اختیار کیئے ہیں کہ کلمہ نبی ٔ برحق کا پڑھ رہے ہیں اور پینگیں شیطان سے بڑھا رہے ہیں ۔ مساجد پر چراغاں کیا فضول خرچی نہیں ہے؟ بہت سے بھائی کہتے ہیں اگر لوگ شادی بیاہ اور دیگر تقریبات میں تو چراغاں کرتے ہیں کیا اﷲکا گھر اتنا گیا گزرا ہے کہ ہمارے گھروں میں تو چراغاں ہو اور اﷲکا گھر اندھیروں میں ڈوبا رہے؟ میں کہتا ہوں بھائیو! یہ کوئی دلیل نہیں ہے کیونکہ اگر تمہارے گھر پر رقص و موسیقی کے پروگرام ہوتے ہیں تو کیا وہ اﷲکے گھر میں بھی ہونے چاہئیں ؟ تمہاری عقلوں کو کیا ہوگیا ہے تم گناہ اور ثواب کے کاموں میں فرق کیوں محسوس نہیں کرتے ہو؟ رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے بھی کبھی مسجد نبوی پر لیلۃ القدر کے مواقع پر چراغاں نہیں فرمایا اس کا مطلب یہی ہوا کہ مساجد کو بیرونی چراغاں کی مطلق ضرورت نہیں اور اس کی ضرورت محسوس کرنے والے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کے مخالف ہیں جن کا انجام سوائے خلود جہنم کے کچھ اور نہیں ہے۔
Flag Counter