Maktaba Wahhabi

96 - 120
سے دھوتے ہیں تو کیا ہوا پاکستان میں کم و بیش پچاس مزار تو ضرور بالضرور ایسے ہیں کہ ان کے عرس کے مواقع پر وہ بھی اسی مانند دھوئے جاتے ہیں کعبہ کے غسل کے لیئے اگر خادم حرمین شریفین تشریف لاتے ہیں تو ہمارے یہ نام نہاد سنی کسی وزیر کو لے آتے ہیں ۔ اس خدمت کو اپنے حق میں یہ بدعتی اور مشرک لوگ نہ صرف سعادت و عبادت بلکہ نجاتِ اخروی کا ذریعہ اور وسیلہ بھی سمجھتے ہیں حالانکہ ان کا یہ فعل سوائے بدعت کے اور کچھ نہیں۔ دنیا میں اگر کسی کی قبر اس قابل ہوتی کہ اسے غسل دیا جاتا اور اس کا غسل عین سعادت ہوتا تو وہ صرف جناب رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر شریف ہوتی مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جانشین بالخصوص خلفائے راشدین، اہل بیت اور دیگر قرابت داروں رضی اللہ عنہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کو نہ تو کبھی غسل دیا، نہ غلاف چڑھائے نہ پھولوں کی چادریں چڑھائیں ۔ ان نفوسِ قدسیہ کے طرز عمل سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ غسل صرف کعبۃ اﷲکے لیئے ہے۔ یہ جب قبرِ اقدس رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیئے نہیں تو پھر یہ دیگر بزرگ کیا حیثیت و درجہ رکھتے ہیں کہ ان کی قبروں پر وہ اہتمام کیا جائے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وارثوں نے ان کی قبر شریف پر نہیں کیا تھا؟ کیا ان کا مقام رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی بڑھ گیا ہے کہ قبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم تو غسل سے محروم رہے اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کے مقابل ان گئے گزرے لوگوں کی مقابر عرقِ گلاب سے دھلیں ؟ میرے بھائیو! ذرا غور کریں کہ آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلے میں امتیوں کے درجے کس قدر بڑھا دیئے ہیں ۔ کعبہ کے رب کی قسم ! آج جن لوگوں کی قبروں کو عرقِ گلاب سے سال بہ سال غسل دیا جاتا ہے اگر انہوں نے جناب رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا کلمہ نہ پڑھا ہوتا تو آج انہیں کوئی جاننے والا روئے زمین پر نہ ملتا۔ للّہ اپنی آنکھیں کھولیئے اورغور کیجیے ٔ کہ جب رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر شریف بھی اﷲکے نزدیک قابلِ غسل نہیں تو پھر یہ ہماشما کی قبریں اور مزارات کس حیثیت کے حامل ہیں کہ یہ عرق گلاب سے غسل دئے جائیں ؟ جان
Flag Counter