Maktaba Wahhabi

137 - 262
نگراں حاضر ہوتا ہے۔ زبان میں دو بڑی آفتیں ہیں ‘ اگر انسان ان میں ایک سے چھٹکارا پالیتا ہے تو دوسرے سے نہیں پاتا: ایک بولنے کی آفت اور دوسری خاموش رہنے کی‘ چنانچہ باطل بات کہنے والا شیطان ‘ اللہ کا نافرمان ہوتا ہے اور حق بات سے خاموش رہنے والا اللہ کا نافرمان گونگا‘اور اگر اپنی ذات پر نہ ڈرے تو ریاکار ‘ بے غیرت شیطان ہے،البتہ اعتدال پسند اہل حق اپنی زبانوں کو باطل سے روکنے اور اپنے حق میں نفع بخش اور سود مند چیزوں میں استعمال کرتے ہیں۔بندہ قیامت کے روز پہاڑں کے مثل نیکیاں لے کر آئے گا لیکن اس کی زبان ان نیکیوں کو ملیامیٹ کردے گی اور پہاڑوں کے برابر برائیاں لے کر آئے گا لیکن اس کی زبان اللہ کے ذکر اور اس سے متعلقہ امور کی انجام دہی کے سبب ان تمام برائیوں کو مٹادے گی۔[1] (۴)قدم(چلناپھرنا): قدموں کی حفاظت یہ ہے کہ بندہ اپنے قدم کو انہی چیزوں میں حرکت دے جس میں ثواب کی امید ہو،چنانچہ اگر اس کے
Flag Counter