مومن اپنے گناہوں کو اس طرح محسوس کرتا ہے گویا وہ ایک پہاڑ تلے بیٹھا ہو اور اسے خوف ہو کہ کہیں وہ اس پر گر نہ پڑے،اور فاسق و فاجر شخص اپنے گناہوں کو اس طرح محسوس کرتا ہے کہ وہ ایک مکھی ہو جو اس کی ناک پر سے گزرے تووہ اسے اس طرح کردے۔ابوشہاب نے اپنی ناک کے اوپر ہاتھ ہلا کر بتایا۔ (۳) صغیرہ گناہوں سے خوشی اور اس پر فخر: گویا وہ کہے’دیکھا میں نے کس طرح فلاں کی عزت و آبرو تارتار کردی ‘اور اس کی برائیاں ذکر کرکے اسے شرمندہ کردیا،یا اسے دھوکہ دے دیا،یا اس کا غبن کرلیا۔ (۴) یہ کہ وہ کوئی عالم ہو جس کی اقتدا کی جاتی ہو،چنانچہ اگر یہ عالم کوئی گناہ صغیرہ کرے گا اور لوگوں کو اس کا علم ہوگا تو اس کا گناہ بڑھ جائے گا۔ (۵) یہ کہ گناہ کرے اور پھر اس کا اعلان اور اس کی تشہیر کرے : کیونکہ گناہوں کی تشہیر کرنے والے کی معافی نہیں ہے۔[1] لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ چھوٹے بڑے تمام گناہوں سے دوررہے |
Book Name | تقویٰ کا نور اور گناہوں کی تاریکیاں |
Writer | ڈاکٹر سعید بن علی بن وہف القحطانی |
Publisher | مکتبہ توعیۃ الجالیات |
Publish Year | |
Translator | ابو عبد اللہ عنایت اللہ بن حفیظ اللہ سنابلی مدنی |
Volume | |
Number of Pages | 262 |
Introduction |