Maktaba Wahhabi

38 - 262
اللہ تبارک و تعالیٰ نے سفر میں زاد راہ لینے کا حکم دیا ہے کیونکہ سفر میں زادراہ لینے میں مخلوق سے بے نیازی اور ان کے اموال سے بے زاری(عدم ضرورت)ہے،اور اس لئے بھی کہ زاد راہ میں مسافروں کے لئے فائدہ اور مدد ہے اور اس زادسفر سے توشہ و سامان سفر کے ذریعہ جسم کی حفاظت مقصود ہے،جب اللہ عز وجل نے دنیوی سفر میں زاد راہ لینے کا حکم دیا تو حقیقی زاد راہ یعنی توشۂ آخرت کا بھی حکم دیا،یعنی آخرت میں تقویٰ لیکر جانا جو ایسی زاد راہ ہے جس کا فائدہ مسافر کو اس کی دنیوی و اخروی دونوں زندگیوں میں ملے گا ‘ چنانچہ یہ تقویٰ کا توشہ ہے جسے لیکر مسافر سکون و قرار کی منزل(آخرت)کو سدھارے گا‘ وہ زاد راہ جو بھر پور لذت اور عظیم نعمت تک پہنچانے والی ہے ‘ اور جس نے یہ زاد راہ ترک کردیا وہ راستے میں لٹا ہوا وہ مسافر ہے جو ہر مصیبت سے دوچار ہونے کا مرکز اور جس کے لئے متقیوں کی منزل(جنت)تک پہنچنے کا ہر راستہ بند ہوچکا ہے۔[1]
Flag Counter