Maktaba Wahhabi

115 - 153
وجحد وجوب الصلاۃ، أو أقر بالتوحید والصلاۃ، وجحد وجوب الزکاۃ، أو أقر بہذا کلہ، وجحد الصوم، أو أقر بہذا کلہ وجحد الحج، ولما لم ینقد أناس فی زمن النبی صلی اللّٰهُ علیہ وسلم للحج أنزل اللّٰہ فی حقہم:﴿وَ لِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْہِ سَبِیْلًا وَ مَنْ کَفَرَ فَاِنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّ عَنِ الْعٰلَمِیْن﴾[آل عمران:97] ومن أقر بہذا کلہ وجحد البعث کفر بالاجماع، وحل دمہ ومالہ، کما قال تعالٰی:﴿اِنَّ الَّذِیْنَ یَکْفُرُوْنَ بِاللّٰہِ وَ رُسُلِہٖ وَ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یُّفَرِّقُوْا بَیْنَ اللّٰہِ وَ رُسُلِہٖ وَ یَقُوْلُوْنَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَّ نَکْفُرُ بِبَعْضٍ وَّ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّتَّخِذُوْا بَیْنَ ذٰلِکَ سَبِیْلًاo اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْکٰفِرُوْنَ حَقًّا وَ اَعْتَدْنَا لِلْکٰفِرِیْنَ عَذَابًا مُّہِیْنًا﴾[النسائ:150،151] فاذا کان اللّٰہ قد صرح فی کتابہ أن من آمن ببعض وکفر ببعض؛ فہو الکافر حقًّا زالت ہذہ الشبہۃ، وہذہ ہی التی ذکرہا بعض أہل الأحساء فی کتابہ الذی أرسلہ الینا۔ جب یہ بات ثابت ہوگئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جن لوگوں سے قتال کیا وہ ہمارے زمانے کے مشرکین سے زیادہ عقل مند اور ان سے کمتر مشرک تھے تو آپ یہ بھی جانتے چلیں کہ ان کا ایک اور شبہ ہے جسے وہ ہمارے مذکورہ بالا دلائل کے خلاف پیش کرتے ہیں یہ ایک بڑا شبہ ہے، لہٰذا غور سے اس کا جواب سنیں۔ وہ کہتے ہیں کہ جن مشرکین کے بارے میں قرآن نازل ہوا وہ ’’لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ ‘‘ کی گواہی نہیں دیتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب کرتے تھے، آخرت کا انکار کرتے تھے، قرآن کو جھٹلاتے اور اسے جادو کہتے تھے لیکن ہم ’’لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہ ‘‘کی گواہی دیتے ہیں۔ قرآن کی تصدیق کرتے ہیں۔ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں، نماز پڑھتے ہیں، روزہ رکھتے ہیں پھر ہمیں ان مشرکین کے برابر کیوں قرار دیتے ہو ؟
Flag Counter