Maktaba Wahhabi

128 - 153
رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو مذاق کیا تھا اور کہا تھا: ہم نے ان قاریوں جیسے پیٹو اور ان جیسے جھوٹے اور بزدل نہیں دیکھے۔ ان کا اشارہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام جو قراء کرام تھے،ان کی طرف تھا۔ جب انہوں نے یہ جملہ کہا تو ایسے لوگوں کے متعلق اللہ تعالیٰ نے یہ آیتِ کریمہ نازل فرمائی: ﴿وَلَئِنْ سَاَلْتَہُمْ لَیَقُوْلُنَّ اِنَّمَا کُنَّا نَخُوْضُ وَ نَلْعَبُ قُلْ اَبِاللّٰہِ وَ اٰیٰتِہٖ وَرَسُوْلِہٖ کُنْتُمْ تَسْتَہْزِئُ وْنَ۔لَا تَعْتَذِرُوْا قَدْ کَفَرْتُمْ بَعْدَ اِیْمَانِکُمْ اِنْ نَّعْفُ عَنْ طَآئِفَۃٍ مِّنْکُمْ نُعَذِّبْ طَآئِفَۃً بِاَنَّہُمْ کَانُوْا مُجْرِمِیْنَ﴾(التوبہ:65۔66) ’’اگر تو ان سے پوچھے تو یہ ضرور کہیں گے کہ ہم تو گپ شپ لگا رہے تھے اور ہنسی مذاق کر رہے تھے،کہہ دیجیے کیا تم اللہ کی، اور اس کی آیات اور اس کے رسول سے مذاق کرتے ہو:آج تم معذرت پیش نہ کرو تم ایمان لانے کے بعد کافر ہو چکے ہو۔ ‘‘ ان کو ایمان قبول کرنے کے بعد کافر کہا ہے،حالانکہ خود اللہ نے وضاحت کردی کہ یہ لوگ صرف مذاق کر رہے تھے، نیز یہ نمازی اور صدقہ و خیرات کرنے والے بھی تھے۔ یہ جواب اس کتاب میں بہت مفید اور واضح ہے۔  ومن الدلیل علٰی ذلک ایضًا ما حکیٰ اللّٰہ عن بنی اسرائیل مع اسلامہم وعلمہم وصلاحہم انہم قالوا لموسیٰ:﴿اجْعَل لَّنَآ اِلٰہًا کَمَا لَہُمْ ئَ الِہَۃٌ﴾[الاعراف:138] وقول أناس من الصحابۃ:((اجعل لنا ذات أنواط)) فحلف النبی صلی اللّٰهُ علیہ وسلم أن ہذا نظیر قول بنی اسرائیل لموسیٰ﴿اِجْعَل لَّنَآ اِلٰہًا۔ ولکن للمشرکین شبہۃ یدلون بہا عند ہذہ القصۃ، وہی أنہم یقولون:
Flag Counter