Maktaba Wahhabi

146 - 153
فلو کانت الاستغاثۃ بجبریل شرکًا لَم یعرضہا علَیٰ ابراہیم۔ فالجواب: ان ہذا من جنس الشبہۃ الاولیٰ: فان جبریل عرض علیہ ان ینفعہ بأمر یقدر علیہ، فانہ کما قال اللّٰہ تعالیٰ فیہ:﴿شَدِیْدُ الْقُوَیٰ﴾[النجم:5] فلو أذن اللّٰہ لہ أن یأخذ نار ابراہیم وما حولہا من الارض والجبال ویلقیہا فی المشرق أو المغرب لفعل، ولو امرہ أن یضع ابراہیم فی مکان بعید عنہم لفعل، ولو أمرہ أن یرفعہ الی السماء لفعل۔ وہذا کرجل غنیٍ لہ مال کثیر یریٰ رجلًا محتاجًا فیعرض علیہ أن یقرضہ، أو أن یہبہ شیئًا یقضی بہ حاجتہ؛ فیأبیٰ ذلک الرجل المحتاج أن یأخذ ویصبر الَیٰ أن یأتیہ اللّٰہ برزق لا منۃ فیہ لأحد: فأین ہذا من استغاثۃ العبادۃ والشرک لو کانوا یفقہون؟!۔ شبہ نمبر15: …مشرکین کا ایک شبہ ابراہیم علیہ السلام کا واقعہ بھی ہے جب ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالاجانے لگا تو جبریل علیہ السلام حاضر ہوئے اور یہ پیشکش کی کہ اگر کوئی ضرورت ہو تو بتائیں۔ ابراہیم علیہ السلام نے جواب دیا کہ آپ سے تو مجھے کوئی ضرورت نہیں۔ اس واقعہ کو لے کر مشرکین یہ کہتے ہیں کہ جبریل علیہ السلام سے استغاثہ(مدد چاہنا)شرک ہوتا تو خود جبریل علیہ السلام نے ابراہیم علیہ السلام سے یہ پیشکش نہ کی ہوتی۔ جواب: …یہ شبہ درحقیقت پہلی شبہے جیسا ہی ہے اور اس کا جواب بھی وہی ہے کہ جبریل علیہ السلام نے اسی چیز کی پیشکش ابراہیم علیہ السلام سے کی تھی جس پر وہ قادر تھے۔ جبریل علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے﴿شَدِیْدُ الْقُوٰی﴾’’سخت قوتوں والا‘‘ کہا ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ اگر جبریل علیہ السلام کو اس بات کی اجازت دے دیتا کہ وہ ابراہیم علیہ السلام کی آگ اور اس کے اردگرد جو زمین اور پہاڑ تھے ان سب کو اٹھا کر مشرق یا مغرب میں پھینک دیں۔یا ابراہیم علیہ السلام کو کسی دور مقام پر چھوڑ آئیں یا اٹھا کر آسمان پر پہنچا دیں تو یقینا وہ یہ سب کچھ کر سکتے تھے۔ جیسے کوئی مالدار شخص کسی ضرورت مند کو دیکھ کر قرض دینے کی پیشکش کرے یا یونہی کچھ
Flag Counter