Maktaba Wahhabi

79 - 153
پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے لوگوں سے بچنے اور ان سے دور رہنے کا حکم دیا ہے۔ ایسا نہ ہو کہ یہ لوگ شبہات پیش کر کے تمہیں گمراہ کر دیں۔ چنانچہ ان لوگوں کے طریقوں اور ان کی دعوتوں سے بھی بچنا ضروری ہے۔ شبہ نمبر 1:… فاضل مؤلف نے مشرکین کا ایک شبہ مثال کے لیے ذکر کیا ہے: ﴿اَلَا اِنَّ اُوْلِیَائَ اللّٰہِ لَا خُوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلَا یَحْزَنُوْنَ﴾(یونس:62) ’’ مشرکین کہتے ہیں کیا اللہ نے یہ نہیں فرمایا:اولیاء اللہ پر نہ خو ف ہوگا نہ غم ہوگا۔ ‘‘ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اولیاء اللہ کا اللہ کے ہاں کوئی مرتبہ اور مقام ہے۔دوسری بات یہ ہے کہ قیامت کے دن انبیاء و اولیاء کی سفارش تو قرآن مجید سے بھی ثابت ہے۔وہ اس قسم کی باتیں پیش کرتے ہیں۔ جواب:…یہ بات درست ہے لیکن اس میں تمہارے شرک کی کوئی دلیل نہیں کہ اس طرح تم انبیاء و اولیاء کو اللہ کے ہاں سفارشی بنائو۔ تمہارا دعویٰ اور اس کے مطابق دلیل کار آمد نہیں۔ تمہارے متعلق ہی اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:جن لوگوں کے دلوں میں ٹیڑھ پن ہے وہی اس طرح کی مشتبہ آیات تلاش کرتے ہیں۔ اگر اس طرح کی مشتبہ آیات کو واضح آیات کے ساتھ ملا کر تشریح کی جائے گی تو اس کی حقیقت واضح ہو جائے گی کہ اس میں آپ کے حق کی کوئی دلیل نہیں بلکہ اس میں آپ کے خلاف مفہوم موجود ہے۔ مشرکین کی طرف سے یہ شبہ اس لیے پیش کیا جائے گا کیونکہ وہ توحید ربوبیت کے قائل ہیں اور اس بات میں سچاایمان رکھتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ توحید الوہیت کے اعتبار سے وہ مشرک ہیں،کیونکہ وہ اس معاملے میں فرشتوں، انبیاء اور اولیاء اللہ کو اللہ کے علاوہ بھی پوجتے ہیں یعنی اللہ کے سامنے ان لوگوں کو اپنا سفارشی سمجھتے ہیں۔ اس طرح کاعقیدہ مشرکین مکہ کاتھا ان کے ساتھ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ کی اور ان کے مال و جان کو حلال سمجھا۔یہ دلیل واضح ہے،اگر ہم مشتبہ دلیل کو اس کے ساتھ ملا کر دیکھیں گے تو پھر اس کی حقیقت واضح ہوجائے گی اور اس میں کسی قسم کا اشکال باقی نہ رہے گا۔ اور جب ان دونوں
Flag Counter