Maktaba Wahhabi

93 - 153
نعم، والدعاء مخ العبادۃ۔ فقل لہ: اذا اقررت أنہا عبادۃ، ودعوت اللّٰہ لیلًا ونہارًا، خوفًا وطمعًا، ثم دعوت فی تلک الحاجۃ نبیًِا أو غیرہ ہل اشرکت فی عبادۃ اللّٰہ غیرہ؟ فلا بد أن یقول: نعم۔ فقل لہ: اذا علمت بقول اللّٰہ تعالیٰ:﴿فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ﴾[الکوثر:2]، وأطعت اللّٰہ ونحرت لہ، ہل ہذا عبادۃ؟ فلا بد أن یقول: نعم۔ فقل لہ: اذا نحرت لمخلوق نبی أو جنی أو غیرہما: ہل أشرکت فی ہذہ العبادۃ غیر اللّٰہ؟ فلا بد أن یقر ویقول:((نعم))۔ وقل لہ ایضًا: المشرکون الذین نزل فیہم القرآن: ہل کانوا یعبدون الملائکۃ والصالحین واللات وغیر ذلک؟ فلا بد أن یقول: نعم، فقل لہ: وہل کانت عبادتہم ایاہم الا فی الدعاء والذبح والالتجاء ونحو ذلک، والا فہم مقرون انہم عبیدہ وتحت قہرہ، وأن اللّٰہ ہو الذی یدبر الأمر، ولکن دعوہم والتجئوا الیہم للجاہ والشفاعۃ، وہذا ظاہر جدًّا۔ اگر کوئی معترض کہے کہ میں اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہیں کرتا، رہا اولیاء وغیرہ کو پکارنا اور ان کی طرف رجوع کرنا تو یہ ان کی عبادت تو نہیں! آپ اس سے کہیں گے کہ تم جانتے ہوکہ اللہ نے اخلاصِ عبادت تم پر فرض کیا ہے؟ اگر کہے ہاں، تو اس سے کہیں کہ اچھا وہ اخلاص عبادت جو تم پر اللہ نے فرض کیا ہے، بیان کرو۔ ظاہر بات ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اس کی اقسام سے واقف نہیں ہوگا۔ اس لیے آپ خود اسے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان پڑھ کر سمجھائیں: ﴿اُدْعُوْا رَبَّکُمْ تَضَرُّ عًا وَّ خُفْیَۃً﴾(الاعراف:55) ’’تم اپنے رب سے دعا کیا کرو گڑگڑا کر بھی اور چپکے چپکے بھی۔‘‘
Flag Counter