Maktaba Wahhabi

94 - 153
اسے سمجھانے کے بعد اس سے پوچھیں کہ پکارنا عبادت ہے یا نہیں ؟ وہ ضرور کہے گا کہ ہاں۔ کیونکہ دعا عبادت کا مغز ہے۔[1] پھر اس سے کہیں کہ جب تم نے اقرار کیا کہ پکارنا عبادت ہے اور اللہ سے ڈر کر اور اس سے امید لگا کر دن رات تم اسے پکارتے بھی ہو، پھر اس کے ساتھ ہی کسی حاجت میں نبی، ولی وغیرہ کو بھی پکارا، تو کیا تم نے اللہ تعالیٰ کی عبادت میں دوسرے کو شریک ٹھہرایا کہ نہیں ؟وہ ضرور کہے گا کہ ہاں! اس کے بعد اس سے کہیں کہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان: ﴿فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَ انْحَرْ﴾(الکوثر:5) ’’اپنے مالک کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو۔‘‘ یہ جاننے کے بعد جب تم نے اللہ کی اطاعت کی اور اس کے لیے قربانی پیش کی تویہ عبادت ہے یا نہیں ؟ وہ ضرور کہے گا کہ ہاں یہ عبادت ہے۔ اب اس سے پوچھیں کہ یہی قربانی جب تم نے کسی نبی، جن یا کسی بھی مخلوق کے لیے کی تو اس عبادت میں اللہ کے ساتھ غیر کو شریک ٹھہرایا کہ نہیں؟ وہ ضرور اس کا اقرار کرے گا اور کہے گا، ہاں! ساتھ ہی آپ اس سے یہ بھی پوچھیں کہ وہ مشرکین جن کے بارے میں قرآن نازل ہوا، کیا وہ ملائکہ، صلحاء اور لات وغیرہ کی پرستش کرتے تھے ؟ وہ ضرور کہے گا، ہاں۔ پھر آپ اسے بتائیں کہ ان کی پرستش یہی تو تھی کہ وہ انہیں پکارتے تھے، ان کے لیے جانور ذبح کرتے تھے اور ان کی طر ف پناہ لیتے تھے، حالانکہ وہ اس بات کا اقرار کرتے تھے کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے ماتحت ہیں اور یہ کہ اللہ تعالیٰ ہی امور کائنات کا انتظام کار ہے،لیکن اس اقرار کے باوجود انہوں نے ملائکہ اور صالحین کے جاہ ومرتبہ اور شفاعت کے پیش نظر انہیں پکارا اور ان کی طرف پناہ لی اور ان کا یہ عقیدہ بالکل واضح ہے۔
Flag Counter