Maktaba Wahhabi

14 - 96
طبقات ابن سعد بطريق آخر میں وارد عبدالرحمن بن عبدالقاری سے مروی تعاملِ صحابہ رضی اللہ عنہم سے ہے چنانچہ وہ بیان کرتے ہیں : (( خَرَجْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِص لَیْلَۃً فِی رَمَضَانَ اِلَیٰ الْمَسْجِدِ فَاِذَا النَّاسُ أَوْزَاعٌ مُّتَفَرِّقُونَ یُصَلِّی الرَّجُلُ لِنَفْسِہٖٖ، وَ یُصَلِّی الرَّجُلُ فَیُصَلِّیْ بِصَلوٰتِہٖ الرَّہْطُ ، فَقَالَ عُمَرُ : اِنِّی أَرَی لَوْ جَمَعْتُ ہَؤلٓائِ عَلَیٰ قَارِیئٍ وَاحِدٍ لَکَانَ أَمْثَلُ ثُمَّ عَزَمَ فَجَمَعَہُم عَلَی أُبَیِّ بْنِ کَعَبٍ ثُمَّ خَرَجْتُ مَعَہٗ لَیْلَۃً أُخْرَیٰ وَالنَّاسُ یُصَلُّوْنَ بِصَلَوٰۃِ قَارِئِہِمْ ، فَقَالَ عُمَرُ: نِعْمَ الْبِدْعَۃُ ہَذِہٖ ، وَ الّتِی یَنَامُوْنَ عَنْہَا أَفْضَلُ مِنَ الَّتِی یَقُوْمُوْنَ ۔ یُرِیدُ آخِرَ اللَّیْلِ ۔ وَ کَانَ النَّاسُ یَقُوْمُوْنَ أَوَّلَہٗ ) ۔بخاری مع الفتح ۴؍ ۲۵۰ ،صلوٰۃ التراویح للالبانی مترجم اردو ص:۵۵۔۵۶ ابنِ ابی شیبہ میں ’’نِعْمَ الْبِدْعَۃُ ہَذِہٖ ‘‘کے الفاظ نہیں ہیں ۔ ’’ میں رمضان المبارک کی ایک رات حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسجد کی طرف نکلا تو دیکھا کہ لوگ الگ الگ نماز پڑھ رہے ہیں ، کوئی بالکل اکیلا ہے اور کسی کے ساتھ چند لوگ بھی ہیں تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : ’’ اگر میں ان سب کو ایک امام کی اقتداء میں باجماعت نماز ادا کرنے پر جمع کردوں تو بہتر ہے، پھر انھوں نے اپنے ارادے کو عملی جامہ پہنایا اور تمام صحابہ رضی اللہ عنہم کو حضرت ابیّ بن کعب رضی اللہ عنہ کی اقتداء میں نماز ادا کرنے پر جمع کردیا ۔ ایک رات پھر میں حضرت عمر ص کے ساتھ مسجد کی طرف نکلا تو دیکھا کہ لوگ ایک امام کی اقتداء میں تراویح پڑھ رہے ہیں تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا :’’یہ نیا انداز اچھا ہے ۔ البتہ جو لوگ رات کے پہلے حصہ میں سوجاتے اور آخری حصہ میں اُٹھ کر نماز پڑھتے ہیں وہ پہلے حصہ میں نماز پڑھنے والوں سے افضل ہیں ‘‘۔ اور لوگ رات کے پہلے حصہ میں قیام کیا کرتے تھے ‘‘ ۔ اس اثر میں جو تعاملِ صحابہ رضی اللہ عنہم مذکور ہے ،اُس سے استدلال کرتے ہوئے فریقِ ثانی نے نمازِ تراویح کے، مسجد میں باجماعت ادا کرنے کو افضل قرار دیا ہے اور نمازِ تراویح کے باجماعت ادا کرنے پر ہی مسلمانوں کا عمل چلا آرہا ہے کیونکہ یہ نماز بھی نمازِ عید کی طرح شعائرِ ظاہرہ میں سے ہے، لہٰذا نمازِ عید کی
Flag Counter