Maktaba Wahhabi

28 - 96
حدیث کی تضعیف کی ہے ۔ تہذیب التہذیب ۱۰؍۴۳۸، میزان الاعتدال۳؍۲۳۴۔۴۳پھر یہ حدیث مذکورۂ سابقہ حدیث کے معارض و مخالف بھی ہے ،لیکن اس کے باوجود اگر اسے لائقِ اعتبار مان بھی لیں تو یاد رہے کہ شارع حقیقۃً اللہ تعالیٰ ہے ، اس لیٔے نبی ﷺ کی طرف قیامِ رمضان کی نسبت مشروعیّت کے اعتبار سے نہیں ، بلکہ صرف اس اعتبار سے ہے کہ آپ ﷺ نے عام تہجد کے مقابلہ میں اس کی طرف زیادہ توجہ اور شوق دلایا ہے ۔ اس کے فضائل و برکات بیان کیٔے ہیں ۔ تعدادِ رکعات اور کیفیتِ اد ا و غیرہ کی تفصیلات بتائی ہیں ۔ یہ بھی یاد رہے کہ قیامِ لیلۃ القدر کی مشروعیّت اور مسنونیّت کا ذکر خصوصی طور پر قیامِ رمضان سے الگ کیا گیا ہے ، مگر کوئی نہیں کہتا کہ لیلۃ القدر کی نماز عام قیامِ رمضان سے جدا کوئی نماز ہے۔اسی طرح قیامِ رمضان [ تراویح ] کا ذکر تہجد سے الگ ہوجانے کی وجہ سے وہ کوئی جدا نماز نہیں بن جاتی۔ آئیے ! اس سلسلہ میں مولانا انور شاہ کشمیری کا ایک جامع بیان پڑھیئے ! وہ لکھتے ہیں : (قَالَ عَامَّۃُ الْعُلَمَائِ اَنَّ التَّرَاوِیْحَ وَ صَلَوٰۃَ اللَّیْلِ نَوْعَانِ مُخْتَلِفَانِ وَ الْمُخْتَارُ عِنْدِیْ اَنَّہُمَا وَاحِدٌ وَ اِنِ اخْتَلَفَتْ صِفَتُہُمَا۔۔۔وَ جَعْلُ اِخْتِلَافِ الصِّفَاتِ دَلِیْلاً عَلیٰ اِخْتِلَافِ نَوْعَیْہِمَا لَیْسَ بِجَیِّدٍ عِنْدِیْ،بَلْ کَانَتْ تِلْکَ صَلَوٰۃٌ وَاحِدَۃٌ اِذَا تُقُدِّمَتْ سُمِّیَتْ بِاسْـمِ الـتَّرَاوِیْـحِ وَاِذَا تُـأُخِّرَتْ سُمِّیَتْ بِاسْمِ التَّہَجُّدِ ،وَ لَا بِدْعَ فِيْ تَسْمِیَتِہَا بِاِسْمَیْنِ عِنْدَ تَغَایُرِ الْوَصْفَیْنِ ، فَاِنَّہٗ لَا حَرَجَ فِيْ التَّغَایُرِ الْاِسْمِيِّاِذَا اجْتَمَعَتْ عَلَیْہِ الْأُمَّۃُ وَ اِنَّمَا یَثْبُتُ تَغَایُرِ النَّوْعَیْنِ اِذَا اُثْبِتَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ اَنَّہٗ صَلَّیٰ التَّہَجُّدَ مَعَ اِقَامَتِہٖ بِالتَّرَاوِیْحِ) فیض الباری ۲ ؍۴۲۰ )۔ ’’ یعنی عام طور پر علمائِ [حنفیہ] یہ کہتے ہیں کہ تراویح اور صلوٰۃ اللیل [ تہجد ] دو مختلف النوع نمازیں ہیں ۔ لیکن میرے نزدیک مختار یہ ہے کہ یہ دونوں نمازیں ایک ہیں ۔ اگرچہ ا ن دونوں کے اوصاف میں کچھ اختلاف ہے … مگر صفات کے اختلاف کو نوعی اختلاف کی دلیل بنانا میرے نزدیک ٹھیک نہیں ہے ۔ حقیقت میں
Flag Counter