Maktaba Wahhabi

36 - 96
بیس (20) تراویح کے ذکر پر مبنی شائد صرف یہی ایک مرفوع روایت ہے کیونکہ اس موضوع کی دوسری کوئی روایت ہماری نظر سے نہیں گزری ،البتہ بعض صحابہ رضی اللہ عنہم کے آثار ہیں جنھیں ہم آگے چل کر ذکر کر رہے ہیں ۔ اور یہاں اس مرفوع روایت کی استنادی حیثیت کے تعیّن کیلئے ہم ماہرینِ فنِ حدیث کے اقوال پیش کر رہے ہیں ۔ jمعروف حنفی محدّث علّامہ زیلعی نصب الرایہ فی تخریج احادیث الہدایہمیں لکھتے ہیں :’’یہ روایت امام ابو بکر ابن ابی شیبہ کے دادا ابو شیبہ ابراہیم بن عثمان کی وجہ سے معلول (علّت والی) ہے کیونکہ اسکے ضعیف ہونے پر تمام محدّثینِ کرام کا اتفاق ہے اور ابن عدی نے الکامل میں اسے لیّن (کمزور) قرار دیا ہے، پھر یہ روایت اُس صحیح حدیث کے بھی خلاف ہے جس میں رمضان و غیر رمضان کسی وقت نبی ﷺ کے گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہ پڑھنے کا ذکر آیا ہے اور انھوں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمن رحمہٗ اللہ کے طریق سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث (( مَاکَانَ یَزِیْدُ فِيْرَمَضَانَ وَلَا فِيْ غَیْرِہٖ عَلَیٰ اِحْدَیٰ عَشَرَۃَ رَکْعَۃً)) بھی نقل کی ہے جو ہم ’’ مسنون عدد ِ تراویح‘‘ کے تعیّن کیلئے پہلی حدیث کے طور پر ذکر کر آئے ہیں ۔ دیکھیٔے :نصب الرایہ وتحفۃ الاحوذی ۳؍ ۵۲۹ k ایسے ہی ایک دوسرے حنفی عالِم مولانا شوق نیموی اپنی کتاب آثار السنن کے حاشیہ پر لکھتے ہیں کہ ابوشیبہ ابراہیم بن عثمان ضعیف ہے ۔ امام بیہقی نے اس روایت کو وارد کر کے آخرمیں لکھا ہے کہ ابو شیبہ ابراہیم بن عثمان العبسی الکوفی اسمیں منفرد ہے اور وہ ضعیف ہے ۔ اور تہذیب الکمال میں مزی لکھتے ہیں : امام احمد ، یحیٰ اور ابن دائود نے کہا ہے کہ یہ ( ابو شیبہ) ضعیف ہے۔ اور یحیٰ نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ ثقہ نہیں ہے ۔ امام نسائی اور دولابی نے کہا ہے کہ یہ متروک الحدیث ہے ،اور ابو حاتم نے کہا ہے :(ضَعِیْفُ الْحَدِیثِ سَکَتُوْا عَنْہ)۔’’یہ حدیث بیان کرنے میں ضعیف و کمزور ہے اور محدّثین اس سے روایت بیان کرنے سے سکوت کیٔے ہوئے ہیں‘‘۔ اور صالح نے کہا ہے کہ وہ
Flag Counter