Maktaba Wahhabi

76 - 96
نے 39 ، کسی نے 29 ، کسی نے 23 ، کسی نے 19 ، کسی نے 13 ، کسی نے 11 اور کسی نے کچھ اور کہا ہے ۔ اس کے بعد موصوف اپنی رائے یا فتویٰ یوں لکھتے ہیں : ( وَ أَرْجَحُ ہَذِہٖ الْأَقْوَالِ أَنَّہَا اِحْدَیٰ عَشَرَ أَوْ ثَلَاثَ عَشَرَ لِمَا فِي الصَّحِیحَیْنِ عَنْ عَائِشَۃِ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہَا … )۔ مجالس شہر رمضان ص: ۱۹۔ ’’ ان سب اقوال میں سے راجح تر قول گیارہ یا تیرہ رکعتوں والا ہے جسکی وجہ صحیح بخاری و مسلم میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث ہے ‘‘۔ اس سے آگے علّامہ موصوف نے وہی حدیث ذکر کی ہے جسکی طرف سابقہ سطور میں اشارہ گزرا ہے اور صحیح بخاری کی حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما والی حدیث بھی نقل کی ہے جس میں تیرہ رکعتوں کا ذکر آیا ہے، اور آگے حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ والا وہ اثر بھی ذکر کیا ہے جس میں انھوں نے دو صحابہ حضرت ابیّ بن کعب اور حضرت تمیم الداری رضی اللہ عنہما کو لوگوں کو گیارہ رکعتیں پڑھانے کا حکم فرمایا تھا، جو ہم اس موضوع کے شروع میں [ چوتھی حدیث کے طور پر ] ذکر کر آئے ہیں اور یہی تفصیل انھوں نے اپنی کتاب’’ فصول فی الصیام والتراویح و الزکوٰۃ‘‘ میں ذکر کی ہے اور لکھا ہے : (وَالسُّنَّۃُ أَنْ یُّقْتَصَرَ عَلیٰ اِحْدَیٰ عَشَرَ رَکْعَۃً ) کتابِ مذکور ،ص:۱۴ ’’سنت یہی ہے کہ گیارہ رکعتوں پر ہی اکتفاء کیا جائے ‘‘۔ پھر متعلقہ احادیث ذکر کرکے آگے جاکر گیارہ سے زیادہ رکعتیں پڑھنے میں کوئی حرج نہ ہونے کا تذکرہ کرنے کے بعد لکھا ہے : ’’لـٰکِنِ الْمُحَافَظَۃُ عَلیٰ الْعَدَدِ الَّذِیْ جَائَ تْ بِہٖ السُّنَّۃُ مَعَ التَّأَنِّيْ وَالتَّطْوِیْلِ أَفْضَلُ وَأَکْمَلُ ‘‘۔ کتابِ مذکور،ص : ۱۶۔۱۷ ’’لیکن حدیث میں وارد مسنون عدد (یعنی گیارہ رکعتوں ) پر محافظت ہی افضل واکمل ہے اور ساتھ ہی اطمینان و سکون اور طویل قراء ت و تلاوت کا بھی اہتمام ہونا چاہیئے ‘‘
Flag Counter