Maktaba Wahhabi

78 - 96
اوپر بندھے ہوئے ہاتھ بھی دیکھتے ہیں ۔آمین کی آواز سے حرمین شریفین کا گونج جانا بھی محسوس کرتے ہیں ، رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد والی رفع یدین بھی دیکھتے ہیں ۔ آئمہ و علماء حرمین شریفین کے خطاباتِ جمعہ و عیدین میں توحیدِ باری تعالیٰ کا غلغلہ بھی سنتے ہیں کہ اللہ ایک ہے، اسکے سوا کوئی معبودِ بر حق نہیں ، اسکے سوا کسی کو نہ پکارنا ، غیر اللہ سے استغاثہ و استعانت نہ کرنا ، قبروں کو نہ چومنا ، انکا طواف نہ کرنا ، درباروں مزاروں پر چڑھاوے نہ چڑھانا ، پیروں فقیروں کے نام سے کام کرنے والے بہروپیوں کے ہاتھ ایمان و مال نہ لُٹانا ، نبی ﷺ کی سنّت کو حرزِ جان بنانا ، بدعات سے اپنے ہاتھ نہ رنگنا اور اپنے اعمال برباد نہ کرنا ،یہ سب باتیں سنتے ہیں ، اور تین وتر پڑھنے کا طریقہ بھی دیکھتے ہیں۔ لیکن ان سب باتوں کو ایک کان سے سنتے ہیں اور دوسرے سے نکال دیتے ہیں ۔ سال بھر کے شب و روز کے اعمال و افعال میں سے اگر کوئی چیز دل و دماغ اور کانوں میں اٹک بلکہ چِمٹ کر رہ جاتی ہے تو وہ صرف [ بیس تراویح ] ہے ۔ دیگر تمام مسائل سے چشم پوشی اور مسئلہ تراویح پر گرم جوشی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے اور اصل حقیقت کو واضح کرنے کی بجائے حقائق کو توڑ موڑ کر پیش کیا جاتا ہے کیونکہ حقیقت یہ ہے جو ہر شخص دیکھتا اور جانتا ہے کہ حرمین شریفین میں ہر امام صرف دس رکعتیں ہی پڑھاتا ہے ،نہ کہ بیس جیسا کہ عموماً مغالطہ ہوتا اور دیا جاتا ہے ۔ پہلے ایک امام دس رکعتیں پڑھاتا ہے اور پھر دوسرا ٓتا اور وتروں سمیت تیرہ رکعتیں پڑھاتا ہے ۔ ان دو مسجدوں [ حرمین شریفین ] کے، دوسری عام مساجد سے مختلف حالات کو پیشِ نظر رکھا جائے، شرفِ زمان و مکان بھی ملحوظ رہے (زیارت و طواف کرنے والے اور ہزاروں لاکھوں گُنا اجر و ثواب و غیرہ ) اور خاص مکّہ مکرمہ اور مدینہ منوّرہ سمیت پوری مملکتِ سعودی عرب اور پوری خلیجِ عربی کے ممالک کی دیگر لاکھوں مساجد میں گیارہ رکعتیں پڑھائی جانے پر بھی غور کیا جائے تو یہ حقیقت کھل کر سامنے آجاتی ہے کہ افضل وسنّت اور صحیح تر صرف گیارہ رکعتیں ہی ہیں اور اگر کوئی عام نفلی نماز قرار دیتے ہوئے اس سے زیادہ بھی پڑھتا ہے تو اسکا فعل موجبِ نکیر نہیں ہے ۔
Flag Counter