ہوتاہے،جہاں شرک ہوتاہے وہاں عقل نہیں ہوتی،اور جہاں عقل ہوتی ہے وہاں شرک نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ کے سوا آج تک جن جن کو پوجایاپکاراگیا،جن جن کو پکارا جارہا ہے اور جن جن کو قیامت تک پکاراجائے گا ،خواہ وہ کسی بھی نوع کی مخلوق ہوں، سب کی ملکیت،تصرف یا خزانوں کی کیاحقیقت ہے ؟قرآن کی زبانی سنتے ہیں: [يُوْلِجُ اللَّيْلَ فِي النَّہَارِ وَيُوْلِجُ النَّہَارَ فِي الَّيْلِ۰ۙ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ۰ۡۖ كُلٌّ يَّجْرِيْ لِاَجَلٍ مُّسَمًّى۰ۭ ذٰلِكُمُ اللہُ رَبُّكُمْ لَہُ الْمُلْكُ۰ۭ وَالَّذِيْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖ مَا يَمْلِكُوْنَ مِنْ قِطْمِيْرٍ۱۳ۭ اِنْ تَدْعُوْہُمْ لَا يَسْمَعُوْا دُعَاۗءَكُمْ۰ۚ وَلَوْ سَمِعُوْا مَا اسْتَجَابُوْا لَكُمْ۰ۭ وَيَوْمَ الْقِيٰمَۃِ يَكْفُرُوْنَ بِشِرْكِكُمْ۰ۭ وَلَا يُنَبِّئُكَ مِثْلُ خَبِيْرٍ۱۴ۧ ][1] ترجمہ:وه رات کو دن اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور آفتاب وماہتاب کو اسی نے کام میں لگا دیا ہے۔ ہر ایک میعاد معین پر چل رہا ہے۔ یہی ہے اللہ تم سب کا پالنے والااسی کی سلطنت ہے۔ جنہیں تم اس کے سوا پکار رہے ہو وه تو کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کے بھی مالک نہیں ۔اگر تم انہیں پکارو تو وه تمہاری پکار سنتے ہی نہیں اور اگر (بالفرض) سن بھی لیں تو فریاد رسی نہیں کریں گے، بلکہ قیامت کے دن تمہارے اس شرک کا صاف انکار |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |