کرجائیں گے۔ آپ کو کوئی حق تعالیٰ جیسا خبردار خبریں نہ دے گا۔ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا: [قُلِ ادْعُوا الَّذِيْنَ زَعَمْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللہِ۰ۚ لَا يَمْلِكُوْنَ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ فِي السَّمٰوٰتِ وَلَا فِي الْاَرْضِ وَمَا لَہُمْ فِيْہِمَا مِنْ شِرْكٍ وَّمَا لَہٗ مِنْہُمْ مِّنْ ظَہِيْرٍ۲۲ ][1] ترجمہ:کہہ دیجیئے! کہ اللہ کے سوا جن جن کا تمہیں گمان ہے (سب) کو پکار لو، نہ ان میں سے کسی کو آسمانوں اور زمینوں میں سے ایک ذره کا اختیار ہے نہ ان کا ان میں کوئی حصہ ہے نہ ان میں سے کوئی اللہ کا مددگار ہے ۔ سورۂ فاطر کی آیت یہ بتلارہی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا جس جس کو پوجا یا پکارا جارہا ہے وہ کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کے بھی مالک نہیں ،جبکہ سورۂ سبا کی آیت سے ثابت ہورہا ہے کہ وہ سب ملکرآسمانوں اور زمینوں میں سے بمقدارِ ذرہ کے بھی مالک نہیں ہیں،نہ تو انہیں کسی شیٔ کی کوئی مستقل ملکیت حاصل ہے، نہ کسی شیٔ کی ملکیت میں کسی قسم کی شراکت حاصل ہے اور نہ ہی کسی شیٔ کی تخلیق میں ان کا کوئی تعاون شامل ہے۔ ان تمام معبودوں کواپنی ذات کیلئے کتنا اختیار یا مِلک حاصل ہے؟ قرآن ہی کی زبان سے سن لیجئے: |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |