یعنی:ہربچہ فطرتِ اسلام پر پیداہوتاہے۔ دوسری حدیث میں ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ’’خلقت عبادی حنفاءفاجتالتھم الشیاطین‘‘[1] یعنی:میں نے اپنے بندوں کومسلمان پیداکیاہے اورشیاطین نے انہیں گمراہ کرڈالا۔ واضح ہوکہ ان احادیث کے مابین کوئی تعارض نہیں ہے،بلکہ اصل معاملہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہرشخص کو یقیناً فطرتِ اسلام پر پیدا کیا ہے، اور اس کے اندر فطرۃً قبولِ حق کا مادہ رکھا ہے،مگر وہ علم سے مالامال ہوکر تو پیدا نہیں ہوتا،بلکہ جاہل پیداہوتاہے،جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: [وَاللہُ اَخْرَجَكُمْ مِّنْۢ بُطُوْنِ اُمَّہٰتِكُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ شَـيْـــًٔـا۰ۙ ] [2] یعنی:اللہ تعالیٰ نے تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں سے اس طرح نکالا کہ تم کچھ نہ جانتے تھے۔اور اسی چیز کوحدیثِ زیرِ بحث میں گمراہی سے تعبیر کیاگیا ہے؛کیونکہ عدمِ علم بھی ضلالت ہی شمار ہوتی ہے،کما فی قولہ تعالیٰ: [وَوَجَدَكَ ضَاۗلًّا فَہَدٰى۷۠][3]جس کامعنی یہ ہے کہ اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )ہم نے تجھے غیر عالم پایا پس (علمِ صحیح) کی ہدایت دے دی۔ |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |