یعنی:اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے،اس نے تو اللہ تعالیٰ کے اس اسمِ اعظم کے وسیلے سے دعا کرڈالی ہے کہ جب بھی اس اسمِ اعظم کے وسیلے سے دعاکی جائے گی تو وہ اسے قبول کرلے گا، اور جب بھی اس کے واسطہ سے سوال کیاجائے گا تو وہ ضرور عطافرمائے گا۔ دوسری حدیث جنابِ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی بات ایک دوسرے شخص سے کہی تھی،اس شخص نے ان الفاظ سے دعا مانگی تھی: ’’أللھم إنی اسئلک بأن لک الحمد لاإلٰہ إلا أنت ،المنان، بدیع السموات والأرض ،ذاالجلال والإکرام ،یا حی یاقیوم ‘‘[1] یعنی:اے اللہ!میں تجھ سے سوال کرتاہوں ،اس وسیلہ سے کہ تیرے ہی لئے ہمہ قسم کی حمد ہے،تیرے سوا کوئی معبودِ حق نہیں،تو خوب احسان کرنے والاہے،آسمانوں اورزمینوں کاخالق ہے،بڑےجلال والااور خوب انعام دینے والاہے،اے زندہ اورقائم رکھنے والی ذات۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لقد سأل اللہ بإسم الأعظم ‘‘ اس نے اللہ تعالیٰ سے اس کے اسم اعظم کے وسیلہ سے سوال کیاہے۔ |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |