رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں دعاؤں کی قبولیت کو یقینی ذکر فرمایا، آپ حضرات بغوردیکھ لیجئے ان دونوں دعاؤں میں وسیلہ کی دونوں قسمیں موجود ہیں،یعنی:اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کاوسیلہ اور اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے فقرواحتیاج اور عبودیت کاوسیلہ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات اپنی تہجد کی نماز کا آغاز ایک دعا سے فرماتے، اس دعا میں بڑے الحاح کے ساتھ،اللہ تعالیٰ سے مغفرت کا سوال کرتے، یہ بھی ایک عظیم الشان شرعی مطلوب ومقصودہے،اس دعاپربھی غورکرلیجئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم طلبِ مغفرت سے قبل،اللہ تعالیٰ کے دربار میںاس کے اسماء وصفات اوراپنی عبودیت کا وسیلہ پیش فرمارہے ہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ اپنی صحیح میں،عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت سے یہ حدیث لائے ہیںکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کاقیام شروع فرماتے تو یہ دعا پڑھتے: أللھم لک الحمد أنت نور السموات والأرض ومن فیھن، ولک الحمد، أنت قیوم السموات والأرض ومن فیھن، ولک الحمد، أنت الحق، ووعدک الحق،ولقاؤک حق، والجنۃ حق، والنار حق، والنبیون حق، والساعۃ حق، ومحمد حق، أللھم لک أسلمت، وبک آمنت، وعلیک توکلت، وإلیک أنبت، وبک خاصمت، وإلیک حاکمت،، فاغفرلی وما قدمت وماأخرت، وما أسررت وما أعلنت، أنت إلھی |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |